جب بھی رمضان آتا تو نبی کریم ﷺ کیا کام کیا کرتے ؟ اماں عائشہ سے روایت ایک ایمان افروز حدیث
1
جون 2017
اُم المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کا کہنا ہے کہ کان النبی صلی اللَّہ علیہ وسلم اِذا دخل العِشرُ شدَّ مِئزرَہُ، واَحیاءَ لیلہُ، واَیقظَ اھلَہُ ۔ یعنی جب آخری عشرہ (یعنی رمضان کے آخری دس دِن اور راتیں )داخل ہوتا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کمر بستہ ہو جاتے اور اپنی رات کو زندہ کرتے، اور اپنے گھر والوں کو جگاتے(صحیح البُخاری/حدیث 2024/کتاب الصلاۃ التراویح / باب 6) یعنی نہ صِرف خود اپنے اللہ تعالیٰ کی عِبادت کے لیے خُوب اچھی طرح سے تیاری فرماتے،
اور عام معمول سے کہیں زیادہ عِبادت کرتے اور اپنے ساتھ ساتھ اپنے گھر والوں کو عِبادت کے لیے جگاتے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کی عِبادت یعنی قیام اللیل کِس طرح کیا کرتے تھے مُلاحظہ فرمائیے۔ اِیمان والوں کی والدہ محترمہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وعلی آلہ وسلم جب نماز پڑھتے تو اتنی دیر کھڑے رہتے کہ اُن کے پاؤں مُبارک سُوج جاتے، عائشہ(رضی اللہ عنہا )نے (رسول اللہ صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم سے) عرض کیا۔ اے اللہ کے رسول، آپ یہ (یعنی اتنی زیادہ مُشقت )کرتے ہیں جبکہ آپ کے اگلے پچھلے تمام گُناہ معاف کیے جا چُکے ہیں (یعنی آپ کے ذمے تو کوئی بھی گُناہ نہیں پھر بھی آپ اتنی مُشقت کیوں کرتے ہیں )، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یا عائشۃُ ! اَفلا اَکون ُ عَبداً شکُوراً، کہ اے عائشہ کیا میں شُکر گُزار بندہ نہ بنوں ۔ (صحیح البُخاری /حدیث 4837/کتاب التفسیر /سورت الفتح48/باب 2، صحیح مُسلم /حدیث 2820 /کتاب الصفۃ القیامۃ و الجنۃ و النار)
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں
آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں