اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) معروف مذہبی سکالر مولانا طارق جمیل نے وکلاء کے ایک اجتماع سے بیان کرتے ہوئے کہا کہ آپ ﷺ جب دنیا سے پردہ فرمانے لگے تو اس وقت بھی آپ ? کو اپنی امت کا خیال تھا، آپﷺ نے حضرت جبرائیل ؑ سے سوال کیا کہ اللہ تعالیٰ میرے بعد میری امت سے کیا سلوک کریں گے ؟ حضرت جبرائیل ؑ عرش پر گئے اور واپس آئے تو فرمایا کہ ’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میں آپ ﷺ کے بعد آپ ﷺکی امت کو تنہا نہیں چھوڑوں گا ‘ ان کا ساتھ دوں گا‘‘ اس دوران موت کے فرشتے حضرت عزرائیل ؑ آپ کے پاس کھڑے رہے۔ حضرت جبرائیل ؑ کی بات سن کر آپؑ نے فرمایا کہ اب میری آنکھیں ٹھنڈی ہو گئی ہیں، یا اللہ اب مجھے اپنے پاس بلالے۔ مولانا طارق جمیل نے کہا کہ آپﷺ نے جاتے جاتے دو باتیں خصوصاََ کہیں کہ ’’اے میری امت نماز مت چھوڑ نا اور اپنے نوکروں (غریبوں) پر رحم کرنا‘‘۔ صحابہ نے جب آپ ﷺسے پوچھا کہ آپ ﷺ جنت میں کہاں کھڑے ہوں گے تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ میں جنت میں غریبوں کیساتھ کھڑا ہوں گا۔ دنیا سے پردہ فرماتے وقت آپ ﷺ ’’الصلوٰۃ ، الصلوٰۃ ، الصلوٰۃ‘‘ یعنی نماز، نماز، نماز کہتے ہوئے دنیا سے پردہ فرما گئے۔