اسلام آباد(نیوز ڈ یسک) آسٹریلیا کے معروف تفریحی مقام بونڈی بیچ میں ہونے والی فائرنگ کے واقعے سے متعلق نئے انکشافات سامنے آئے ہیں، جنہوں نے تفتیش کو مزید اہم بنا دیا ہے۔فلپائن کے امیگریشن حکام کے مطابق مبینہ حملہ آور ساجد اکرم اور اس کا بیٹا نوید اکرم تقریباً پورے نومبر کے دوران فلپائن میں موجود رہے۔ اسی حوالے سے بی بی سی نے رپورٹ کیا ہے کہ دونوں نے اپنی موجودگی کے دوران مبینہ طور پر فوجی نوعیت کی تربیت حاصل کی۔امیگریشن ریکارڈ کے مطابق ساجد اکرم فلپائن میں بھارتی شہری کی شناخت کے ساتھ داخل ہوا تھا، جب کہ نوید اکرم آسٹریلوی پاسپورٹ پر سفر کر رہا تھا۔ دونوں یکم نومبر کو سڈنی سے فلپائن پہنچے اور 28 نومبر کو واپس آسٹریلیا لوٹے۔ حکام اس سفر کے اصل مقصد کی چھان بین کر رہے ہیں۔
آسٹریلوی پولیس کا کہنا ہے کہ بونڈی بیچ پر فائرنگ کا واقعہ شدت پسندانہ محرکات سے جڑا ہو ہے، اور ابتدائی اشارے بتاتے ہیں کہ حملہ ممکنہ طور پر انتہا پسندی سے متاثر ہو کر کیا گیا۔ پولیس کے مطابق فائرنگ اس وقت کی گئی جب ساحل سمندر پر ایک مذہبی اجتماع جاری تھا، جس کے نتیجے میں 15 افراد جان سے گئے جبکہ متعدد زخمی ہوئے۔تحقیقات سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ ملزمان کی گاڑی سے دیسی ساختہ دھماکا خیز مواد اور ایک ممنوعہ تنظیم کے جھنڈے برآمد ہوئے ہیں۔ زخمیوں کو شہر کے مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے، جہاں کئی افراد کی حالت نازک بتائی گئی ہے۔آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانیز نے واقعے کو انتہا پسند سوچ کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی ادارے ہر زاویے سے تفتیش کر رہے ہیں۔ واقعے کے بعد حکومت نے ملک میں اسلحہ قوانین پر دوبارہ غور کرنے اور مجموعی سیکیورٹی کو مزید سخت بنانے پر بھی بات چیت شروع کر دی ہے۔















































