اسلام آباد(نیوز ڈیسک) افغانستان کے صوبہ خوست میں ایک ہی خاندان کے 13 افراد کے قتل میں ملوث مجرم کو عوام کے سامنے سزائے موت دے دی گئی۔ یہ سزا مقامی اسٹیڈیم میں اُس وقت عمل میں لائی گئی جب تقریباً 80 ہزار تماشائی وہاں موجود تھے۔رپورٹس کے مطابق مجرم نے بچوں اور خواتین سمیت پورے گھرانے کو موت کے گھاٹ اتارا تھا، جس سے علاقے میں شدید غصہ اور بے چینی پائی جاتی تھی۔ مقتولین کے ورثا کے اصرار پر 13 سالہ لڑکے نے فائرنگ کرکے مجرم کی زندگی کا خاتمہ کیا۔
طالبان انتظامیہ کا کہنا ہے کہ اہلِ خانہ نے قاتل کی معافی سے واضح طور پر انکار کردیا تھا، جس پر اسلامی قانون کے مطابق سزا پر عمل درآمد کیا گیا۔اس واقعے پر اقوام متحدہ نے سخت تشویش کا اظہار کیا ہے۔ عالمی ادارے کے مطابق سب کے سامنے موت کی سزا دینا غیر انسانی اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی تصور ہوتا ہے۔عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے افغانستان میں اب تک 11 مجرموں کو سرِعام موت کی سزا دی جا چکی ہے۔















































