اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وائٹ ہاؤس کے قریب نیشنل گارڈ کے دو اہلکاروں پر فائرنگ کرنے والا حملہ آور ایک افغان شہری نکلا، جو ماضی میں افغانستان میں امریکی فورسز کے ساتھ کام کرتا رہا تھا۔امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 29 سالہ رحمان اللہ لکنوال نے بدھ کی دوپہر پہرے پر موجود گارڈز کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں دونوں اہلکار شدید زخمی ہوئے، جبکہ جوابی فائرنگ میں حملہ آور بھی زخمی حالت میں حراست میں لے لیا گیا۔نیویارک ٹائمز، سی بی ایس اور این بی سی کی معلومات کے مطابق لکنوال 2021 میں ’آپریشن الائیس ویلکم‘ کے ذریعے امریکہ منتقل ہوا تھا، جس پروگرام کے تحت طالبان کے قبضے کے بعد افغان شہریوں کو امریکہ میں آباد کیا گیا تھا۔
تفصیلات کے مطابق لکنوال تقریباً ایک دہائی تک قندھار میں افغان اسپیشل فورسز کے ساتھ تعینات رہا اور اس نے مختلف امریکی اداروں، حتیٰ کہ سی آئی اے کے ساتھ بھی خدمات انجام دی تھیں۔امریکی سکیورٹی عہدیدار کرسٹی نوم نے سوشل میڈیا بیان میں کہا کہ حملہ آور اُن افغان شہریوں میں شامل تھا جنہیں بائیڈن انتظامیہ کے دور میں بڑی تعداد میں امریکہ لایا گیا۔ سی این این اور سی بی ایس کے مطابق لکنوال نے 2024 میں سیاسی پناہ کی درخواست دی تھی جو 2025 میں منظور ہوئی۔سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس واقعے کو دہشت گرد حملہ قرار دیتے ہوئے افغان باشندوں کی امیگریشن درخواستوں پر فوری پابندی عائد کر دی۔
امریکی شہریت و امیگریشن سروسز نے بھی اعلان کیا کہ افغان شہریوں کی تمام درخواستیں اس وقت تک معطل رہیں گی جب تک سکیورٹی طریقہ کار کا دوبارہ جائزہ مکمل نہیں ہوجاتا۔واشنگٹن پولیس کے مطابق حملہ آور نے گھات لگا کر فائرنگ کی، جبکہ ایف بی آئی نے بتایا کہ زخمی گارڈز کی حالت نازک ہے۔ واقعے کے بعد علاقے میں سخت سکیورٹی نافذ کر دی گئی اور وزیر دفاع نے اضافی 500 فوجی اہلکار واشنگٹن میں تعینات کرنے کا اعلان کیا۔ادھر افغان ایویک نامی تنظیم کا کہنا ہے کہ افغان مہاجرین سخت جانچ پڑتال کے بعد ہی امریکہ آتے ہیں، اس لیے ایک شخص کے فعل پر پوری کمیونٹی کو قصوروار ٹھہرانا درست نہیں۔















































