کانگریس نے پاکستان اور بھارت کی حالیہ سرحدی جھڑپوں سے متعلق امریکی کمیشن کی رپورٹ پر وزیر اعظم نریندر مودی اور بھارتی وزارتِ خارجہ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے، اور مطالبہ کیا ہے کہ حکومت فوری طور پر اس پر احتجاج ریکارڈ کرائے۔کانگریس کے جنرل سیکریٹری برائے کمیونی کیشن جے رام رمیش کے مطابق امریکی کمیشن کی سالانہ رپورٹ میں مئی 2025 کی چار روزہ جھڑپ کے دوران ’’پاکستان کی بھارت پر فوجی سبقت‘‘ کا تذکرہ بھارت کی سفارتی ناکامیوں میں ایک اور اضافہ ہے۔
امریکی سینیٹ اور ایوانِ نمائندگان کی مشترکہ یو ایس–چائنا اکنامک اینڈ سکیورٹی ریویو کمیشن نے 2025 کی تقریباً 800 صفحات پر مشتمل رپورٹ جاری کی ہے، جس کے صفحات 108 اور 109 میں یہ دعوے شامل ہیں۔ رمیش کا کہنا ہے کہ یہ حصے ’’ناقابلِ یقین‘‘ اور ’’حیران کن‘‘ ہیں۔کانگریس رہنما نے مزید کہا کہ رپورٹ میں اپریل 2025 کے پہلگام واقعے کو ’’بغاوتی حملہ‘‘ قرار دیا گیا ہے، جبکہ اس کے بعد ہونے والی جھڑپ میں ’’پاکستان کی کامیابی‘‘ کا تذکرہ بھی موجود ہے۔
جے رام رمیش نے اپنی پوسٹ میں یہ نکتہ بھی اٹھایا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اب تک تقریباً 60 بار یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ انہوں نے بھارت پر 350 فیصد ٹیرف کی دھمکی دے کر ’’آپریشن سندور‘‘ رکنے پر مجبور کیا، لیکن وزیر اعظم مودی نے اس معاملے پر آج تک کوئی ردِعمل نہیں دیا۔ ان کے مطابق بدھ کو سعودی ولی عہد کی موجودگی میں ٹرمپ نے یہ دعویٰ 61ویں بار دہرایا۔
رپورٹ میں یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ 7 سے 10 مئی تک جاری جھڑپ نے چین کے مبینہ کردار کی وجہ سے عالمی توجہ حاصل کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے چینی ٹیکنالوجی اور مبینہ چینی انٹیلی جنس سے فائدہ اٹھایا، اور اس مختصر جنگ نے چینی اسلحے کی صلاحیت کو نمایاں کیا۔ اگرچہ کمیشن نے اسے ’’پراکسی جنگ‘‘ کہنا مبالغہ قرار دیا، لیکن اس صورتحال نے چین کو اپنے جدید ہتھیار دکھانے کا موقع فراہم کیا، جو بھارت کے ساتھ اس کی کشیدگی اور دفاعی صنعت کے اہداف کے تناظر میں اہم ہے۔
کانگریس کا کہنا ہے کہ حکومت کو اس رپورٹ پر واضح ردِعمل دینا چاہیے۔ رمیش کے مطابق “بھارت کی سفارت کاری کو ایک اور سخت جھٹکا لگا ہے، اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے، جو ناقابلِ فہم ہے۔”















































