اسلام آباد (نیوز ڈیسک) پاکستان نے افغانستان کے ساتھ سرحدوں کی بندش کو غیر معینہ مدت تک برقرار رکھنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ اقدام دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے بعد سامنے آیا، جس کی بڑی وجہ طالبان حکام کی جانب سے افغان تاجروں کو پاکستان کے بجائے دیگر ممالک کے ساتھ تجارت بڑھانے کی ترغیب دینا ہے۔سرکاری حکام نے ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو میں بتایا کہ اسلام آباد کی جانب سے یہ فیصلہ کابل کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ جب تک افغان حکومت کالعدم ٹی ٹی پی اور دیگر شدت پسند گروہوں کے خلاف عملی اور مؤثر کارروائیاں نہیں کرتی، سرحدیں تجارت اور معمول کی سرگرمیوں کے لیے دوبارہ نہیں کھولی جائیں گی۔حکام کے مطابق سرحدوں کی بندش محض انتظامی نوعیت کا قدم نہیں بلکہ پاکستان کی افغان پالیسی میں بڑی تبدیلی کا اشارہ ہے۔
افغان طالبان قیادت کو آگاہ کر دیا گیا ہے کہ دہشت گرد نیٹ ورکس کے خلاف سخت اقدامات کیے بغیر مزید بات چیت آگے نہیں بڑھ سکتی۔ایک سرکاری اہلکار نے واضح کیا کہ پاکستان اب اپنے موقف سے پیچھے ہٹنے کے حق میں نہیں۔ ان کے بقول، ’’اسلام آباد کا نیا اصول یہ ہے: پہلے سیکیورٹی، اس کے بعد تجارت۔‘‘رپورٹ کے مطابق پاک افغان بارڈر کو بند ہوئے ایک ماہ سے زیادہ عرصہ ہو چکا ہے، جس کے نتیجے میں دونوں جانب ہزاروں گاڑیاں اور کنٹینرز رکے ہوئے ہیں۔ فی الحال صرف انسانی ہمدردی کی بنیاد پر سرحد پار آمدورفت کی اجازت ہے، جو افغان مہاجرین اور سرحد پر پھنسے شہریوں کی واپسی تک محدود ہے۔ایک اعلیٰ افسر نے بتایا کہ پاکستان کے لیے اپنی عوام کی جانوں کا تحفظ اولین حیثیت رکھتا ہے، اور اس معاملے میں کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔





































