اسلام آباد (نیوز ڈیسک)کتے یا سانپ کے کاٹنے کے بعد ویکسین لگوانے کے واقعات تو عام ہیں، مگر بھارت میں ایک حیران کن واقعہ سامنے آیا ہے جہاں ایک بھینس کا دودھ پینے کی وجہ سے پورے گاؤں کے درجنوں لوگوں کو احتیاطاً انجیکشن لگوانے پڑ گئے۔واقعہ گجرات کے ضلع بھروچ کے ایک گاؤں میں پیش آیا، جہاں آٹھ نومبر کو متعدد دیہاتیوں نے ریبیز سے بچاؤ کے ٹیکے لگوائے۔ اس واقعے کی بنیاد تقریباً ایک سال پہلے اُس وقت پڑی جب گاؤں میں ایک پالے ہوئے بھینس کو آوارہ کتے نے کاٹ لیا تھا۔ حال ہی میں جب اس بھینس میں ریبیز کی واضح علامات نمودار ہوئیں تو صورتحال سنگین ہو گئی۔
بی بی سی گجراتی کے مطابق بھینس کے مالک اور ان کے گھر والوں نے فوراً امود کمیونٹی ہیلتھ سینٹر جا کر ویکسین لگوائی اور پڑوسیوں کو بھی خبردار کیا کہ جس کسی نے اس بھینس کا دودھ یا اس سے بنی کوئی مٹھائی کھائی ہو، وہ فوری طور پر ڈاکٹر سے رجوع کرے۔یہ اطلاع گاؤں میں تیزی سے پھیل گئی اور دودھ پینے والے تقریباً تمام افراد ویکسین لگوانے پہنچ گئے۔ بھروچ کے ہیلتھ آفیسر منیرا شکلا نے تصدیق کی کہ اب تک کم از کم 39 افراد کو ریبیز سے بچاؤ کی ویکسین دی جا چکی ہے۔ریبیز نہایت خطرناک مرض ہے جو عموماً متاثرہ جانور کے کاٹنے سے پھیلتا ہے۔ یہ براہِ راست اعصابی نظام کو متاثر کرتا ہے، اور بروقت علاج نہ ہو تو موت کا سبب بھی بن سکتا ہے۔
اسی خدشے کے پیشِ نظر محکمۂ صحت نے کوبلہ گاؤں کے رہائشیوں کو احتیاطاً ویکسین لگوانے کا مشورہ دیا ہے۔بھینس کے مالک اور چند دیگر افراد کا کہنا ہے کہ انہوں نے اس جانور کا دودھ اسی حالت میں پیا جب وہ بیمار ہو چکی تھی۔ بھینس علامات ظاہر ہونے کے صرف تین دن بعد ہلاک ہو گئی، جس کے بعد گاؤں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔کوبلا کے سپرپنچ راجو بھرواڑ نے بی بی سی کو بتایا کہ گاؤں کی آبادی لگ بھگ 500 افراد پر مشتمل ہے، اور جن لوگوں نے بھینس کا دودھ پیا تھا، وہ صورتحال سمجھتے ہی فوراً اسپتال پہنچے۔ ان کے مطابق:”اب تک تمام لوگ بالکل ٹھیک ہیں اور کسی میں بھی ریبیز کے آثار ظاہر نہیں ہوئے۔”









































