اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ایک سابق عراقی سنار نے اپنی چھ سالہ انتھک محنت کے بعد دنیا کا سب سے بڑا ہاتھ سے لکھا ہوا قرآنِ پاک مکمل کرلیا ہے۔ اس عظیم تخلیق کے صفحات کی لمبائی چار میٹر اور چوڑائی ڈیڑھ میٹر بتائی جاتی ہے۔ترک میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، یہ کارنامہ علی زمان نامی خطاط نے انجام دیا ہے، جن کا تعلق عراق کے شہر سلیمانیہ سے ہے۔ 1971 میں پیدا ہونے والے علی زمان کو بچپن ہی سے اسلامی خطاطی کا شوق تھا۔انہوں نے ابتدا میں سنار (زرگر) کے طور پر کام کیا، لیکن 2013 میں اس پیشے کو خیرباد کہہ کر خود کو مکمل طور پر خطاطی کے لیے وقف کر دیا۔ بعد ازاں 2017 میں وہ اپنے اہلِ خانہ کے ہمراہ ترکیہ کے شہر استنبول منتقل ہوگئے تاکہ اپنے خواب، یعنی سب سے بڑے قرآن پاک کی تحریر کو حقیقت کا روپ دے سکیں۔
علی زمان نے استنبول کی محرمہ سلطان مسجد کے ایک چھوٹے کمرے میں روزانہ کئی گھنٹے محنت کر کے قرآن پاک کے اس نسخے پر کام جاری رکھا۔ یہ منصوبہ مکمل طور پر ان کی ذاتی محنت اور وسائل سے پایۂ تکمیل کو پہنچا۔اگرچہ 2023 میں صحت کے مسائل کے باعث انہیں کچھ وقت کے لیے کام روکنا پڑا، لیکن انہوں نے ہمت نہیں ہاری اور بالآخر چھ سال کی لگاتار محنت کے بعد یہ عظیم کارنامہ سرانجام دیا۔انہوں نے قرآن پاک کو روایتی قلم (Reed Pen) سے تحریر کیا اور کسی جدید ٹیکنالوجی یا مشین کا استعمال نہیں کیا۔ ہر لفظ اور ہر حرف کو انتہائی باریکی، صبر اور احترام کے ساتھ اپنے ہاتھ سے لکھا۔ترک میڈیا کے مطابق، یہ نسخہ دنیا کے پہلے سب سے بڑے قرآن سے بھی بڑا ہے، جس کے صفحات کا سائز 2.28 میٹر لمبا اور 1.55 میٹر چوڑا تھا۔
علی زمان کو اسلامی خطاطی کے شعبے میں غیر معمولی مہارت کے باعث شام، ملائیشیا، عراق اور ترکیہ میں کئی بین الاقوامی ایوارڈز مل چکے ہیں۔ 2017 میں انہوں نے ترکیہ کے انٹرنیشنل Hilye-i Serif مقابلے میں صدر رجب طیب اردوان کے ہاتھوں “Distinction Award” بھی حاصل کیا۔علی زمان کا کہنا ہے کہ “ایسی نادر اور روحانی تخلیق پر کام کرنا میرے لیے باعثِ فخر ہے، کیونکہ یہ سعادت بہت کم لوگوں کو نصیب ہوتی ہے۔” ان کے مطابق، ان کا خاندان چاہتا ہے کہ قرآن پاک کا یہ تاریخی نسخہ ترکیہ میں ہی محفوظ رکھا جائے تاکہ آنے والی نسلیں اسلامی خطاطی کی عظیم روایت سے واقف رہیں۔















































