اسلام آباد (نیوز ڈیسک)بیروت: لبنان کی عدالت نے سابق لیبیائی رہنما معمر قذافی کے صاحبزادے ہنیبال قذافی کو 11 ملین ڈالر کے عوض ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے، تاہم انہیں ملک چھوڑنے سے روک دیا گیا ہے۔عرب نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق ہنیبال قذافی گزشتہ تقریباً دس برس سے بغیر کسی باضابطہ مقدمے کے لبنانی حراست میں تھے۔ عدالت نے ان کی ضمانت منظور کرتے ہوئے رہائی کی اجازت دی، مگر بیرونِ ملک سفر پر پابندی برقرار رکھی۔یہ فیصلہ اس مقدمے کے سلسلے میں سنایا گیا جس کا تعلق 1978 میں معروف شیعہ رہنما امام موسیٰ الصدر کی لیبیا میں گمشدگی سے ہے۔ لبنان کی نیشنل نیوز ایجنسی کے مطابق ہنیبال قذافی پر الزام ہے کہ وہ امام الصدر کے بارے میں معلومات چھپا رہے ہیں۔
ہنیبال کے وکیل لارینٹ بایون نے عدالت کے فیصلے کو ’’غیر منطقی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایسے مقدمے میں ضمانت پر رہائی ناقابلِ قبول ہے اور وہ اس فیصلے کے خلاف اپیل کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہنیبال بین الاقوامی پابندیوں کے باعث مالی مشکلات کا شکار ہیں اور اتنی بڑی رقم ادا کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔یاد رہے کہ ہنیبال قذافی کو 2015 میں لبنان میں گرفتار کیا گیا تھا۔ امام موسیٰ الصدر، جو لبنان کے بااثر شیعہ عالم اور امل موومنٹ کے بانی تھے، 1978 میں ایک صحافی اور ساتھی کے ہمراہ لیبیا کے دورے کے دوران لاپتہ ہوگئے تھے۔
ان کی معمر قذافی سے ملاقات طے تھی، مگر اس کے بعد تینوں افراد کا کوئی سراغ نہیں ملا، جس سے لبنان اور لیبیا کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوئی۔لبنان کے اسپیکر پارلیمنٹ اور امل موومنٹ کے موجودہ سربراہ نبیہ بری نے ایک بار پھر الزام لگایا ہے کہ لیبیا کی موجودہ حکومت اس معاملے میں تعاون نہیں کر رہی، تاہم طرابلس حکام نے ان الزامات کی تردید کی ہے۔ہنیبال قذافی کے وکیل نے وضاحت کی کہ ان کے مؤکل کی عمر اب 49 برس ہے، یعنی امام الصدر کی گمشدگی کے وقت وہ محض دو سال کے تھے۔دوسری جانب امام موسیٰ الصدر کے اہلخانہ نے عدالت کے فیصلے پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کی دلچسپی ہنیبال قذافی کی گرفتاری یا رہائی میں نہیں، بلکہ ان کا مقصد صرف امام الصدر کی گمشدگی کے اصل حقائق تک پہنچنا ہے۔