اسلام آباد (نیوز ڈیسک) بنگلہ دیش کی سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ واجد کے خلاف مقدمے میں استغاثہ نے عدالت سے سزائے موت دینے کی سفارش کر دی ہے۔بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق شیخ حسینہ، جو گزشتہ سال سے ملک سے فرار ہیں، پر 2024ء میں طلبہ تحریک پر ریاستی تشدد کے احکامات دینے اور انسانیت کے خلاف جرائم کے الزامات کے تحت مقدمہ چل رہا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق تحقیقات کے دوران ایک مبینہ آڈیو ریکارڈنگ منظر عام پر آئی تھی، جس میں شیخ حسینہ کو مظاہرین کے خلاف مہلک ہتھیاروں کے استعمال کا حکم دیتے سنا گیا۔ تاہم سابق وزیر اعظم نے ان تمام الزامات کی تردید کی ہے۔
رپورٹس کے مطابق شیخ حسینہ اس وقت بھارت میں جلاوطنی کی زندگی گزار رہی ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے سیکیورٹی فورسز کو طاقت کے بے دریغ استعمال کا حکم دیا، جس کے نتیجے میں تقریباً 1400 مظاہرین جان کی بازی ہار گئے۔چیف پراسیکیوٹر تاج الاسلام نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ شیخ حسینہ واجد اپنے جرائم کی سنگینی کے باعث 1400 بار سزائے موت کی مستحق ہیں، مگر چونکہ ایسا ممکن نہیں، اس لیے استغاثہ نے ایک مرتبہ سزائے موت دینے کی استدعا کی ہے۔ان کے مطابق شیخ حسینہ کا مقصد اقتدار پر قبضہ برقرار رکھنا اور اپنے خاندان کو مستقل سیاسی غلبہ دلانا تھا۔ تاج الاسلام نے مزید کہا کہ سابق وزیرِاعظم اپنے کیے پر کسی بھی قسم کی ندامت یا پشیمانی ظاہر نہیں کر رہیں۔دوسری جانب بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس نے بھارت سے شیخ حسینہ واجد کی حوالگی کا باقاعدہ مطالبہ کر دیا ہے، تاکہ ان کے خلاف جاری قانونی کارروائی کو منطقی انجام تک پہنچایا جا سکے۔