اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ریاست فلوریڈا کے ساحلی پانی، جنہیں خزانوں کا مسکن بھی کہا جاتا ہے، ایک بار پھر تاریخ کے جھروکوں سے نایاب اثاثہ اگل لائے ہیں۔غوطہ خوروں کی ایک ٹیم نے سمندر کی تہہ سے ایک ایسا بحری خزانہ دریافت کیا ہے جس کی مالیت لگ بھگ 10 لاکھ ڈالر بتائی جا رہی ہے۔ یہ خزانہ ایک ہزار سے زیادہ طلائی اور چاندی کے سکوں پر مشتمل ہے، جو 18ویں صدی میں ہسپانوی نوآبادیات، یعنی بولیویا، میکسیکو اور پیرو میں تیار کیے گئے تھے۔
یہ سکے ان جہازوں کا حصہ تھے جو اسپین کے لیے سونا، چاندی اور قیمتی جواہرات لے کر روانہ ہوئے تھے، مگر جولائی 1715 میں ایک شدید سمندری طوفان کی نذر ہوگئے اور قیمتی سامان سمندر کی تہہ میں دفن ہو گیا۔گزشتہ برسوں میں بھی اس ملبے سے کئی طلائی سکے دریافت ہوچکے ہیں، تاہم اب جو سکوں کا ذخیرہ ملا ہے اس میں بعض پر تاریخ اور ٹکسال کے نشانات اب بھی نمایاں ہیں، جو ان کی تاریخی حیثیت کو مزید اجاگر کرتے ہیں۔یہ نئی دریافت ایک نجی کمپنی کی ٹیم نے زیرآب میٹل ڈیٹیکٹرز اور جدید آلات کی مدد سے کی۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ محض خزانے تک رسائی نہیں بلکہ صدیوں پرانی کہانیوں کو اجاگر کرنے کا ذریعہ بھی ہے۔فلوریڈا کے قوانین کے مطابق، سرکاری حدود میں دریافت ہونے والا خزانہ ریاست کی ملکیت تصور ہوتا ہے۔ حکومت کی جانب سے ایسے منصوبوں کے لیے اجازت نامے جاری کیے جاتے ہیں، اور قانون کے تحت دریافت شدہ نوادرات کا 20 فیصد حصہ ریاست کو دیا جاتا ہے۔اسی ضابطے کے تحت اس تازہ دریافت میں سے بھی پانچواں حصہ حکومت کے پاس جائے گا جبکہ باقی حصہ کمپنی اور اس کے ذیلی ٹھیکیداروں کے درمیان تقسیم ہوگا۔