اسلام آباد (نیوز ڈیسک) یوکرین کے ڈرون حملے کے نتیجے میں روس کے کرسک ایٹمی بجلی گھر میں آگ بھڑک اٹھی، جسے بعد ازاں ریسکیو ٹیموں نے قابو پا کر بجھا دیا۔ حملے سے ٹرانسفارمر کو نقصان پہنچا اور ری ایکٹر نمبر 3 کی پیداوار نصف کرنی پڑی۔
پلانٹ کی انتظامیہ کے مطابق، روسی فضائی دفاعی نظام نے رات 12 بج کر 26 منٹ پر ڈرون کو نشانہ بنایا، تاہم اس کے ملبے کے گرنے سے دھماکا ہوا جس سے آگ لگ گئی۔ حکام نے بتایا کہ اس واقعے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔
انادولو ایجنسی کے مطابق، دھماکے میں ایک معاون ٹرانسفارمر متاثر ہوا، جس کے باعث ری ایکٹر نمبر 3 اپنی کل گنجائش کے 50 فیصد پر کام کر رہا ہے۔ ری ایکٹر نمبر 4 پہلے سے طے شدہ مرمت کے باعث بند ہے، جبکہ ری ایکٹر 1 اور 2 فی الحال بجلی کی پیداوار کے بغیر فعال حالت میں موجود ہیں۔ حکام کے مطابق پلانٹ اور قریبی علاقوں میں تابکاری کی سطح معمول کے مطابق ہے۔
بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر کہا کہ وہ اس واقعے سے باخبر ہے، مگر اس کی آزاد تصدیق ممکن نہیں۔
روسی وزارت دفاع نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے رات کے وقت کرسک سمیت 13 مختلف مقامات اور 2014 میں ضم کیے گئے علاقے کریمیا پر داغے گئے مجموعی طور پر 95 یوکرینی ڈرون تباہ کیے۔
کرسک کے گورنر الیگزینڈر کھنشٹین کے مطابق اس قسم کے حملے “جوہری سلامتی کے لیے شدید خطرہ ہیں اور عالمی معاہدوں کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔”
یوکرینی حکام کی جانب سے اب تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
خیال رہے کہ روس کا کرسک ایٹمی بجلی گھر ملک کے بڑے توانائی مراکز میں شمار ہوتا ہے اور یہ وسطی وفاقی ضلع کے 19 علاقوں کو بجلی فراہم کرتا ہے۔ یہ پلانٹ شہر کرسک سے تقریباً 40 کلومیٹر مغرب اور یوکرین کی سرحد سے 93 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔