اسلام آباد (نیوز ڈیسک) وائٹ ہاؤس میں ہونے والی ملاقات میں آذربائیجان کے صدر الہام علیوف اور آرمینیا کے وزیرِاعظم نیکول پشینیان نے صدر ٹرمپ کی موجودگی میں مکمل جنگ بندی کے معاہدے پر دستخط کیے، جبکہ ٹرمپ نے بطور گواہ اس معاہدے پر اپنے دستخط ثبت کیے۔پریس کانفرنس میں صدر ٹرمپ نے بتایا کہ دونوں ممالک بڑی جنگ کے دہانے پر تھے، لیکن ان کی کوشش تھی کہ لڑائی کے بجائے تجارت کو ترجیح دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ آذربائیجان اور آرمینیا کے رہنماؤں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اب وہ جنگ نہیں بلکہ معاشی ترقی اور باہمی تعاون پر توجہ دیں گے۔
ٹرمپ کے مطابق معاہدے میں تجارتی اور تکنیکی تعاون سمیت اے آئی (Artificial Intelligence) سے متعلق منصوبے بھی شامل ہوں گے۔ انہوں نے اعلان کیا کہ آذربائیجان پر فوجی تعاون کی پابندیاں ختم کی جا رہی ہیں کیونکہ ان کا مقصد جنگ نہیں بلکہ امن اور تجارت کو فروغ دینا ہے۔آذربائیجان کے صدر الہام علیوف نے اس دن کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کے ساتھ اسٹریٹجک شراکت داری کا آغاز ہو رہا ہے اور دونوں ممالک ذمہ داری کے ساتھ آگے بڑھیں گے۔
آرمینیا کے وزیرِاعظم نیکول پشینیان نے بھی صدر ٹرمپ کے عالمی امن میں کردار کو سراہا۔ایک سوال کے جواب میں ٹرمپ نے روس-یوکرین جنگ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہر ہفتے وہاں ہزاروں فوجی ہلاک ہو رہے ہیں اور وہ جلد دونوں ممالک کے صدور سے ملاقات کرنے والے ہیں۔واضح رہے کہ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان نگورنو کاراباخ کے علاقے پر تنازع 1980 کی دہائی سے جاری تھا۔ سوویت یونین سے آزادی کے بعد دونوں ممالک کے درمیان چھ سال طویل جنگ 1994 میں ختم ہوئی، جس کے نتیجے میں آرمینیا نے اس خطے کے بڑے حصے پر قبضہ کر لیا تھا۔ تاہم 2020 میں آذربائیجان نے دوبارہ کچھ علاقہ واپس حاصل کیا، اور اکتوبر 2023 میں آپریشن کے بعد نگورنو کاراباخ کے علیحدگی پسند ہتھیار ڈال کر آذربائیجان کے ساتھ الحاق پر راضی ہو گئے تھے۔