اسلام آباد (نیوز ڈیسک)امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارت پر اضافی 25 فیصد درآمدی محصولات (ٹیرف) عائد کر دیے، جس کے بعد مجموعی امریکی ٹیرف 50 فیصد تک جا پہنچا ہے۔بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری ایک سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ اضافی محصولات صدر ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈر کے تحت نافذ کیے گئے ہیں۔ بیان میں واضح کیا گیا کہ بھارت سے آنے والی متعدد اشیاء پر مزید ڈیوٹی عائد کرنا ضروری سمجھا گیا ہے، کیونکہ بھارت براہِ راست اور بالواسطہ طور پر روس سے تیل کی درآمد جاری رکھے ہوئے ہے۔رپورٹس کے مطابق یہ نیا 25 فیصد ٹیرف آئندہ تین ہفتوں میں لاگو ہو جائے گا، جب کہ بھارت پر پہلے سے عائد 25 فیصد ٹیرف جمعرات سے نافذالعمل ہو رہا ہے۔
تاہم، اس بار نافذ کیے جانے والے ٹیرف سے اسٹیل، ایلومینیم اور فارماسیوٹیکل مصنوعات کو استثنیٰ حاصل ہوگا۔یہ اقدام صدر ٹرمپ کی جانب سے ایک روز قبل دیے گئے اس بیان کے بعد سامنے آیا ہے، جس میں انہوں نے بھارت پر مزید محصولات لگانے کا عندیہ دیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ بھارت ایک ناقص تجارتی ساتھی ہے جو روس سے مسلسل خام تیل خرید کر بالواسطہ طور پر یوکرین میں جاری جنگ کو ایندھن فراہم کر رہا ہے۔
سابق صدر نے مزید کہا کہ بھارت نہ صرف روسی تیل بڑی مقدار میں حاصل کر رہا ہے بلکہ اسے عالمی منڈی میں بیچ کر زبردست منافع بھی کما رہا ہے، جب کہ یوکرین میں روسی افواج کے ہاتھوں شہریوں کی ہلاکتوں پر اسے کوئی فکر نہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر جاری بیان میں اس پالیسی کو بھارت کی “خود غرضی” قرار دیتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ بھارت پر تجارتی دباؤ بڑھاتے ہوئے ٹیرف میں مزید اضافہ کریں گے۔