اسلام آباد (نیوز ڈیسک)چین کے جنوبی صوبے گوانگشی میں ایک حیرت انگیز واقعہ پیش آیا جہاں ایک 40 سالہ چینی غوطہ خور “وانگ” پانچ دن تک زیرِ آب غار میں پھنسے رہنے کے باوجود معجزانہ طور پر زندہ بچ گیا۔یہ واقعہ 19 جولائی کو اس وقت پیش آیا جب وانگ اپنے دوست کے ہمراہ دریا میں غوطہ خوری کے دوران لاپتہ ہو گیا۔ مذکورہ دریا، جو اپنی گہرائی اور پیچیدہ زیرِ آب غاروں کی وجہ سے مشہور ہے، سطحِ آب سے تقریباً 9 میٹر نیچے متعدد چٹانی راستوں پر مشتمل ہے۔وانگ کی گمشدگی کے بعد فوری طور پر پولیس اور مقامی ریسکیو ادارے حرکت میں آئے۔
خصوصی غوطہ خور ٹیموں کو طلب کیا گیا جنہوں نے غاروں کا جائزہ لیا، مگر ابتدائی کوششیں بے نتیجہ رہیں۔دوسری مرتبہ کی تلاش کے دوران ٹیم نے کچھ آوازیں سنیں، جیسے کوئی چٹانوں کو کھٹکھٹا رہا ہو۔ اس پر امدادی عملے کو کہا گیا کہ وہ انجن بند کر دیں تاکہ وہ آوازوں کو واضح طور پر سن سکیں، تاہم کچھ دیر بعد آوازیں بھی آنا بند ہوگئیں۔امدادی ٹیم کے غوطہ خور 130 میٹر کی گہرائی تک گئے مگر کچھ سراغ نہ ملا۔ لیکن واپسی کے وقت ایک اہم موڑ آیا جب غوطہ خوروں کو وانگ کی طرف سے فلیش لائٹ کے ذریعے سگنل ملا۔وانگ نے بتایا کہ جیسے ہی اس کی آکسیجن کی سطح خطرناک حد یعنی صرف 4 فیصد پر پہنچی، وہ پانی میں موجود ایک ہوا سے بھرے غار کی چھت کے نیچے چلا گیا، جہاں وہ کچھ وقت کے لیے سانس لے سکا۔
اسی جگہ سے اس نے ریسکیو اہلکاروں کو آتے جاتے دیکھا اور فلیش کے ذریعے اپنی موجودگی ظاہر کی۔غوطہ خور ٹیم نے موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فوری طور پر اسے بحفاظت باہر نکالا۔ اہلکاروں کے مطابق اگر یہ سگنل نہ ملا ہوتا تو شاید وانگ کی زندگی کا آخری لمحہ آ چکا ہوتا۔پانچ دن تک زندہ رہنے کے دوران وانگ نے غار میں دستیاب کچی مچھلیاں کھا کر گزارا کیا۔ حیرت انگیز طور پر اس کی حالت نازک نہیں تھی، اور وہ خود چل کر ایمبولینس میں سوار ہوا۔یہ واقعہ انسانی ہمت، صبر اور قدرت کے ایک عظیم معجزے کی مثال بن گیا ہے۔