سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ انہوں نے روس کی سرحد کے نزدیک دو نیوکلیئر آبدوزوں کو تعینات کرنے کا حکم دے دیا ہے۔ یہ فیصلہ روسی رہنما دمتری میدویدیف کے حالیہ متنازع بیانات کے تناظر میں سامنے آیا ہے، جو اس وقت روس کی سکیورٹی کونسل کے نائب سربراہ کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔
ٹرمپ نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم “ٹروتھ سوشل” پر جاری بیان میں کہا:
“دمتری میدویدیف کے اشتعال انگیز الفاظ کے بعد، میں نے احتیاطی اقدام کے طور پر دو جوہری آبدوزیں متعلقہ مقامات پر تعینات کرنے کی منظوری دی ہے۔ اکثر اوقات الفاظ اپنے دائرے سے باہر نکل کر خطرناک نتائج کی شکل اختیار کر لیتے ہیں۔ مجھے امید ہے کہ یہ معاملہ صرف الفاظ تک ہی محدود رہے گا۔”
بین الاقوامی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، حالیہ دنوں میں ٹرمپ اور میدویدیف کے درمیان سخت بیانات کا تبادلہ ہوا ہے۔ چند روز قبل ٹرمپ نے روس کو خبردار کیا تھا کہ وہ 10 دن کے اندر یوکرین میں جنگ بندی پر آمادہ ہو، ورنہ روس اور اس سے تجارت کرنے والے ممالک کو سخت معاشی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑے گا، جن میں بھاری ٹیرف شامل ہوں گے۔
جواب میں، میدویدیف نے ٹرمپ کے انداز کو “الٹی میٹم دینے کا کھیل” قرار دیا اور یاد دلایا کہ روس کے پاس جوہری طاقت اب بھی ایک مؤثر دفاعی آپشن کے طور پر موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کو الفاظ کے استعمال میں احتیاط کرنی چاہیے۔
یاد رہے کہ 2022 میں روس کے یوکرین پر حملے کے بعد میدویدیف کا رویہ مغرب کے خلاف مزید سخت ہو گیا ہے۔ جہاں کئی ناقدین انہیں غیر سنجیدہ اور جذباتی سیاستدان سمجھتے ہیں، وہیں بعض مغربی سفارتکاروں کا ماننا ہے کہ میدویدیف کے بیانات روسی قیادت کی اصل سوچ کی نمائندگی کرتے ہیں۔