اسلام آباد (نیوز ڈیسک) ابوظبی کی سول فیملی کورٹ میں متحدہ عرب امارات کی تاریخ کا سب سے مہنگا طلاق مقدمہ زیر سماعت ہے، جس میں ایک خاتون نے طلاق کے تصفیے کے لیے ایک ارب درہم (یعنی 77 ارب پاکستانی روپے سے زائد) کا مطالبہ کیا ہے۔خلیج ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، اگر عدالت نے خاتون کے حق میں فیصلہ دے دیا تو یہ مقدمہ نہ صرف یو اے ای بلکہ پورے مشرق وسطیٰ کی مہنگی ترین طلاق کا ریکارڈ قائم کر دے گا۔
یہ مقدمہ ایک مسلم جوڑے کا ہے جن کا تعلق کیریبین خطے سے ہے اور جو تقریباً دو دہائیوں سے یو اے ای میں سکونت پذیر ہیں۔ 39 سالہ خاتون نے اپریل میں عدالت سے رجوع کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کی شادی کو 20 سال ہو چکے ہیں اور پچھلے 18 برسوں میں انہوں نے اپنے شوہر کے ساتھ مل کر متحدہ عرب امارات میں ایک بڑی مالیاتی سلطنت قائم کی۔ ان کے تمام بچے بھی یہیں پیدا ہوئے اور پرورش پائی۔مقدمے میں کیے گئے مالی مطالبے میں صرف ازدواجی اثاثے شامل ہیں، جبکہ بچوں کی پرورش اور کفالت کا الگ سے دعویٰ دائر کیا گیا ہے۔خاتون کی نمائندگی کرنے والے وکیل برائن جیمز کا کہنا ہے کہ دونوں فریقین امیر اور بااثر خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں، اور مقدمے میں مانگی گئی رقم درحقیقت ان کی مشترکہ دولت کے حجم کی نمائندہ ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مؤکلہ صرف یہ چاہتی ہیں کہ برسوں کی مشترکہ محنت سے بنائی گئی دولت کو منصفانہ طریقے سے تقسیم کیا جائے۔برائن جیمز نے اس مقدمے کو یو اے ای کے عدالتی نظام کی شفافیت اور پختگی کی علامت قرار دیا، اور کہا کہ ایسے مقدمات یہ ثابت کرتے ہیں کہ یہاں قانونی عمل بین الاقوامی معیار کے مطابق ہے۔یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ سال 2025 کے آغاز میں اسی عدالت نے ایک امریکی خاتون کے حق میں 10 کروڑ درہم سے زائد کا طلاق تصفیہ منظور کیا تھا، جو کہ اُس وقت یو اے ای میں اپنی نوعیت کا ایک بڑا فیصلہ تھا۔