اسلام آباد (نیوز ڈیسک)اسرائیلی محاصرے اور غزہ میں شدید غذائی قلت کے خلاف جہاں دنیا بھر میں مظاہرے جاری ہیں، وہیں مصر کے شہریوں نے ایک منفرد اور جذباتی مہم کا آغاز کیا ہے۔ “سمندر سے سمندر تک” نامی اس مہم کا مقصد یہ ہے کہ کسی بھی طرح غزہ کے بھوکے اور محصور لوگوں تک بنیادی خوراک پہنچائی جا سکے۔اس مہم کے تحت مصری عوام پلاسٹک کی خالی بوتلوں میں چاول، دالیں، گندم اور آٹا بھر کر انہیں بحیرہ روم کے پانیوں میں چھوڑ رہے ہیں، اس امید پر کہ یہ امدادی سامان غزہ کے ساحلوں تک پہنچ جائے گا۔حالیہ دنوں میں ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس میں ایک فلسطینی شہری نے سمندر سے بہتی ایک بوتل پکڑی جس میں دال موجود تھی۔
اس نے نہایت جذباتی انداز میں اس بوتل کو بھیجنے والے مصری شخص کا شکریہ ادا کیا اور اس لمحے کو کیمرے میں قید کیا۔یہ مخصوص بوتل 23 جولائی کو ایک مصری شخص نے غزہ کے مظلوم شہریوں تک امداد کی نیت سے سمندر میں ڈالی تھی۔ اس عمل کو عوامی سطح پر بے حد سراہا جا رہا ہے، کیونکہ یہ علامتی مگر اثر انگیز انداز میں فلسطینیوں سے یکجہتی کا اظہار ہے۔سوشل میڈیا پر شائع ہونے والی دیگر ویڈیوز میں بھی دکھایا گیا ہے کہ مزید فلسطینیوں کو ایسی بوتلیں ملی ہیں جن میں چاول یا دیگر ضروری اشیاء موجود تھیں۔ صارفین نے ان مناظر پر حیرت اور خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ صرف اللہ ہی ہے جو ایسے مشکل حالات میں بھی راہیں نکالتا ہے۔ایک صارف نے لکھا، “جب نیت خالص ہو، تو راستے خود بن جاتے ہیں۔” دوسرے نے کہا، “یہ ایک سادہ مگر بے مثال نیکی ہے، جو اپنے انجام تک پہنچ گئی۔”غزہ میں امدادی قافلوں پر سخت اسرائیلی پابندیوں کی وجہ سے گزشتہ کئی ماہ سے خوراک کی شدید قلت ہے۔ صورتحال اس قدر بگڑ چکی ہے کہ انسانی جانیں خطرے میں ہیں۔اقوام متحدہ کی نگرانی میں کام کرنے والی دنیا کی سب سے بڑی خوراک سے متعلق تنظیم نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں قحط اب محض ایک خطرہ نہیں بلکہ ایک تلخ حقیقت بن چکا ہے۔ اگر انسانی بنیادوں پر امدادی اداروں کو فوری اور غیر مشروط رسائی نہ دی گئی تو اس بحران کو روکنا ممکن نہیں ہوگا۔