اسلام آباد (نیوز ڈیسک) فرانس اور برطانیہ کے بعد اب کینیڈا بھی آزاد فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے امکان پر سنجیدگی سے غور کر رہا ہے۔ ترک نشریاتی ادارے ٹی آر ٹی کی رپورٹ کے مطابق، کینیڈین حکومت اس معاملے پر مختلف پہلوؤں سے جائزہ لے رہی ہے تاکہ فیصلہ کیا جا سکے کہ اس کے ممکنہ تقاضے اور شرائط کیا ہوں گی۔کینیڈا کے ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ اگرچہ ابھی کوئی حتمی فیصلہ سامنے نہیں آیا، لیکن یہ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ وزیراعظم مارک کارنی جلد مشرق وسطیٰ کی موجودہ کشیدہ صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کریں گے۔
یہ خبریں اس وقت سامنے آئیں جب وزیراعظم مارک کارنی نے حال ہی میں برطانوی ہم منصب کیر اسٹارر کے ساتھ غزہ کی موجودہ صورتحال اور فلسطینی ریاست کے ممکنہ قیام پر گفتگو کی۔اس سے قبل پیر کے روز کینیڈا کی وزیر خارجہ انیتا آنند نے دو ریاستی حل کے لیے اوٹاوا کی وابستگی کو دہرایا۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ حالات نہایت پیچیدہ ہیں، لیکن ہماری مشترکہ سفارتی کوششیں اس بات کا مظہر ہیں کہ دنیا ایک ایسے حل کی حمایت کرتی ہے جو فلسطینیوں کو ان کا حقِ خودارادیت دے اور اسرائیل کی سلامتی کو بھی یقینی بنائے۔
دوسری جانب، فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے بھی حالیہ دنوں میں اعلان کیا کہ ان کی حکومت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں ستمبر کے مہینے میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے پر تیار ہے۔برطانوی وزیراعظم کیر اسٹارر کا مؤقف بھی واضح ہے، ان کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل غزہ میں اپنے اقدامات پر قابو پانے میں ناکام رہا، تو ان کی حکومت فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کرے گی۔اسرائیل نے اس ردعمل پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدامات گویا حماس کو انعام دینے کے مترادف ہیں۔یاد رہے کہ اب تک اقوام متحدہ کے 193 رکن ممالک میں سے 149 فلسطین کو ایک آزاد ریاست کے طور پر تسلیم کر چکے ہیں، جو اس مسئلے پر عالمی حمایت کی عکاسی کرتا ہے۔