اسلام آباد (نیوز ڈیسک)عالمی سطح پر خالصتان تحریک کو دبانے کی بھارتی کوششیں اس وقت ناکامی کا شکار ہو گئیں جب اقوام متحدہ سمیت متعدد بین الاقوامی اداروں نے بھارت کے مؤقف کو مکمل طور پر تسلیم کرنے سے گریز کیا۔بھارتی سفارت کاری کی ناکامی کا ایک نمایاں ثبوت اس وقت سامنے آیا جب امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خالصتان کی حامی تنظیم “سکھ فار جسٹس” کے مرکزی رہنما گروپتونت سنگھ پنن کو ایک خط ارسال کیا۔ یہ خط عالمی سطح پر نہ صرف خالصتان تحریک کی گونج کو نمایاں کرتا ہے بلکہ بھارت کی سفارتی پوزیشن کے لیے بھی ایک چیلنج بن کر ابھرا۔واضح رہے کہ بھارتی حکومت نے گروپتونت سنگھ پنن کو 2020 میں دہشت گرد قرار دیا تھا، تاہم امریکی صدر کی جانب سے خط کا موصول ہونا خالصتان کی تحریک کے لیے ایک علامتی کامیابی تصور کیا جا رہا ہے۔صدر ٹرمپ نے اپنے خط میں واضح کیا کہ وہ امریکا کی سلامتی، اپنے شہریوں کے حقوق اور امریکی اقدار کے تحفظ کو اولین ترجیح دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’جب امریکا محفوظ ہوگا تو دنیا بھی محفوظ ہوگی‘‘ اور وہ اپنی قوم کے مفادات کے تحفظ کے لیے ہمیشہ ڈٹے رہیں گے۔یہ خط ایسے وقت سامنے آیا ہے جب واشنگٹن میں 17 اگست کو خالصتان کے حوالے سے ریفرنڈم منعقد ہونے جا رہا ہے۔ صدر کا یہ پیغام اس تناظر میں غیر معمولی سفارتی اور سیاسی اہمیت کا حامل سمجھا جا رہا ہے۔خط میں ٹرمپ نے دفاعی پالیسی، تجارتی ترجیحات، ٹیرف نظام اور امریکی اقدار کے تحفظ کے حوالے سے اپنی پالیسیوں پر زور دیا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے امریکی خارجہ پالیسی، فوجی تیاری اور عالمی امداد کے امور کو بھی اپنے ایجنڈے کا حصہ قرار دیا۔Ask ChatGPT