اسلام آباد (نیوز ڈیسک)چین نے تبت میں دریائے برہماپترا پر 167.8 ارب امریکی ڈالر مالیت کے ڈیم کی تعمیر کا باضابطہ آغاز کر دیا ہے،اس ڈیم کی تعمیر کا کام انڈیا کی شمال مشرقی ریاست اروناچل پردیش کی سرحد کے قریب ہو رہا ہے ، جس نے بھارت کی رات کی نیندیں اُڑا دی ہیں ۔
بی بی سی کے مطابق کام کے باضابطہ آغاز سے پہلے ہی بھارت کی ریاست اروناچل پردیش کے وزیر اعلی پیما کھانڈو نے اسے ایک ’ٹکنگ بم‘ سے تعبیر کیا جو انڈیا کے لیے کبھی بھی تباہی لا سکتا ہے۔ادھر انڈیا میں سوشل میڈیا پر بھی صارفین اس حوالے سے بات کر رہے ہیں کہ کیا چین انڈیا کو اسی کی زبان میں جواب تو نہیں دے رہا جیسے انڈیا ’سندھ طاس معاہدہ‘ کے معاملے میں پاکستان کے ساتھ کر رہا ہے۔چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق چینی وزیر اعظم لی کیانگ نے دریائے برہماپترا کے زیریں علاقے، جسے مقامی طور پر یارلنگ زانگبو کہا جاتا ہے، کے شہر نِنگچی میں ایک سنگ بنیاد کی تقریب کے دوران اس منصوبے کے آغاز کا اعلان کیا۔اس ہائیڈرو پاور منصوبے کو دنیا کا سب سے بڑا بنیادی ڈھانچے کا منصوبہ کہا جا رہا ہے جس پر دریا کے نچلی سطح کے ممالک انڈیا اور بنگلہ دیش کی جانب سے خدشات کا اظہار کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق یہ منصوبہ پانچ سلسلہ وار ہائیڈرو پاور سٹیشنز پر مشتمل ہوگا، جس پر مجموعی سرمایہ کاری تقریباً 1.2 ٹریلین یوآن (تقریباً 167.8 ارب امریکی ڈالر) بتائی جا رہی ہے۔ 2023 کی ایک رپورٹ کے مطابق، اس ہائیڈرو پاور سٹیشن سے ہر سال 300 ارب کلو واٹ گھنٹے سے زیادہ بجلی پیدا کرنے کی توقع کی جا رہی ہے جو کہ 30 کروڑ سے زائد افراد کی سالانہ ضروریات پوری کرنے کے لیے کافی ہے۔
یہ منصوبہ بنیادی طور پر چین کے بیرونی علاقوں کو بجلی فراہم کرے گا جبکہ تبت میں مقامی طلب کو بھی پورا کرے گا، جسے چین سرکاری طور پر شیزانگ کہتا ہے۔
چین کے منصوبے سے بھارت میں کھلبلی مچ چکی ہے جس کا مظاہرہ ان کے میڈیا چینلز پر کیئے جانے والے واویلے سے کیا جا سکتا ہے ، اس معاملے پر رضوان رضی نے بھارتی ٹی وی ’ این ڈی ٹی وی ‘ کا کلپ شیئر کیا اور تجزیہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’چین نے براہماپترا پر $167B کا دنیا کا سب سے بڑا ڈیم بنانا شروع کر دیا، جبکہ بھارت اسے اشتعال انگیزی کہہ رہا ہے، مگر جب بھارت خود انڈس واٹر ٹریٹی کو نظرانداز کرے گا تو پھر دوسروں سے اصول پسندی کی توقع کیوں؟اور چین تو یہ ڈیم بھی ریکارڈ مُدت میں بنا دے گا۔‘‘