اسلام آباد (نیوز ڈیسک)تقریباً دو دہائیوں تک کومے کی حالت میں رہنے والے سعودی شہزادے، الولید بن خالد بن طلال، بالآخر انتقال کر گئے۔ یہ خبر ان کے والد، شہزادہ خالد بن طلال نے سوشل میڈیا کے ذریعے دی۔سعودی گزٹ کی رپورٹ کے مطابق، شہزادہ الولید 2005 میں لندن میں ایک شدید ٹریفک حادثے کا شکار ہوئے تھے، جس کے بعد وہ مکمل طور پر کومے میں چلے گئے اور مسلسل طبی نگرانی میں رہے۔ ان کی عمر اس وقت صرف نوجوانی کی دہلیز پر تھی، اور وہ برطانیہ میں تعلیم حاصل کر رہے تھے۔
طویل علاج کے باوجود وہ کبھی مکمل ہوش میں واپس نہ آ سکے، تاہم وقتاً فوقتاً ان کے معمولی جسمانی ردِ عمل کی ویڈیوز منظر عام پر آتی رہیں، جنہوں نے لاکھوں افراد کو امید سے جوڑے رکھا۔ان کے والد نے بیٹے کی زندگی کے ہر لمحے کے لیے جدوجہد کی اور لائف سپورٹ سسٹم ہٹانے سے مسلسل انکار کرتے رہے۔ ان کا مؤقف تھا کہ زندگی اور موت کا اختیار صرف اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔اتوار کے روز عصر کی نماز کے بعد شہزادہ الولید کی نمازِ جنازہ امام ترکی بن عبداللہ مسجد، ریاض میں ادا کی جائے گی۔ “سویا ہوا شہزادہ” کہلانے والے الولید بن خالد کی داستان نے دنیا بھر میں لوگوں کے دلوں کو چھو لیا، اور اب ان کے انتقال کے ساتھ یہ طویل اور کٹھن سفر ختم ہوا۔