اسلام(نیوز ڈیسک) ہماچل پردیش کے ایک پسماندہ اور دور دراز علاقے میں ایک حیران کن روایت کے تحت دو سگے بھائیوں نے ایک ہی عورت سے شادی کر کے صدیوں پرانی قبائلی رسم کو زندہ کر دیا۔ یہ انوکھا واقعہ ضلع سرمور کے شیلائی نامی گاؤں میں پیش آیا، جہاں ہٹی قبیلے سے تعلق رکھنے والے پردیپ نیگی اور کپل نیگی نے کنہت گاؤں کی سنیتا چوہان کو اپنا شریکِ حیات بنایا۔تینوں افراد کا تعلق اسی قبیلے سے ہے، اور ان کی شادی مکمل مذہبی رسومات اور خاندان کی رضامندی کے ساتھ انجام پائی۔ مقامی رسم و رواج کے مطابق اس روایت کو “جوڑیدھارن” یا “دراوپدی پراتھا” کہا جاتا ہے، جس کے تحت بھائی ایک ہی خاتون سے شادی کرتے ہیں۔
مقامی ذرائع کے مطابق یہ رسم کئی برسوں سے ہٹی قبیلے میں رائج ہے، تاہم اکثر یہ خفیہ طور پر انجام دی جاتی ہے، لیکن اس بار اسے کھلے عام منایا گیا اور تین دن تک شادی کی تقریبات جاری رہیں۔ اس دوران مہمانوں کی تواضع روایتی کھانوں سے کی گئی اور شادی کی خوشی میں لوک موسیقی اور رقص کا اہتمام بھی کیا گیا۔پردیپ نیگی ریاستی محکمۂ جل شکتی میں ملازم ہیں، جب کہ ان کے بھائی کپل نیگی بیرون ملک کام کرتے ہیں۔ دونوں نے رضامندی سے سنیتا کے ساتھ ازدواجی زندگی کا آغاز کیا۔ پردیپ کا کہنا تھا، “ہم نے یہ قدم اپنی ثقافت کو زندہ رکھنے کے لیے اٹھایا ہے، اور ہمیں اس پر فخر ہے۔
“دوسری جانب کپل نیگی نے کہا، “میں اگرچہ ملک سے باہر ہوں، لیکن ہم نے یہ فیصلہ سنجیدگی سے اور شفاف انداز میں کیا ہے تاکہ ہماری بیوی کو مکمل تحفظ، پیار اور اعتماد ملے۔”دلہن سنیتا چوہان نے اس روایت کو اپنا ذاتی فیصلہ قرار دیتے ہوئے کہا، “مجھے اس رسم کا علم تھا، اور میں نے کسی دباؤ کے بغیر اپنی مرضی سے یہ رشتہ قبول کیا ہے۔ ہم تینوں نے ایک دوسرے سے وفاداری کا وعدہ کیا ہے، اور مجھے اپنے رشتے پر مکمل یقین ہے۔”یہ رسم آج بھی سرمور اور اتراکھنڈ کے بعض علاقوں میں موجود ہے، جس کا مقصد جائیداد کی تقسیم سے بچاؤ، بھائیوں میں اتحاد اور خواتین کو بیوگی جیسے مسائل سے محفوظ رکھنا ہے۔