اسلام آباد (نیوز رپورٹ) روس نے اتوار کے روز یہ دعویٰ کیا ہے کہ اس کی فوج نے پہلی مرتبہ مشرقی یوکرین کے علاقے دنیپروپیٹروفسک میں پیش رفت کی ہے۔ یہ پیش رفت تین سال سے جاری جنگ میں روسی زمینی قوت کی ایک نمایاں کامیابی قرار دی جا رہی ہے اور یہ کیف کے لیے ایک بڑا علامتی اور اسٹریٹجک دھچکا بھی تصور کیا جا رہا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق روسی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ان کی ایک ٹینک ڈویژن نے ڈونیٹسک کے مغربی حصے تک رسائی حاصل کر لی ہے اور اب دنیپروپیٹروفسک کے علاقے میں مزید کارروائیاں جاری ہیں۔
اگرچہ ماسکو کی جانب سے یوکرین کے پانچ علاقوں کو روس میں ضم کرنے کا دعویٰ کیا جا چکا ہے، تاہم دنیپروپیٹروفسک کے باضابطہ الحاق کا اعلان اب تک سامنے نہیں آیا۔ اس حوالے سے یوکرینی حکومت نے روس کے حالیہ بیانات پر فی الحال کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا ہے۔
دنیپروپیٹروفسک میں روسی فوج کی پیش قدمی اس لیے بھی باعثِ تشویش ہے کیونکہ گزشتہ کئی مہینوں سے یوکرینی افواج کو جنگی محاذوں پر مشکلات اور پسپائی کا سامنا ہے، جس سے کیف کی پوزیشن مزید کمزور ہوتی دکھائی دے رہی ہے۔
یہ علاقہ نہ صرف یوکرین کے لیے علامتی اہمیت رکھتا ہے بلکہ جغرافیائی لحاظ سے بھی بہت اہم ہے۔ یہاں واقع صنعتی اور معدنی مراکز یوکرین کی معیشت کا ایک بڑا حصہ ہیں، اور اگر روسی فوج اس خطے میں مزید آگے بڑھتی ہے تو اس کے اثرات یوکرینی معیشت اور دفاعی نظام پر گہرے پڑ سکتے ہیں۔
روسی حملے سے قبل اس علاقے کی آبادی تقریباً 30 لاکھ نفوس پر مشتمل تھی، جبکہ مرکزی شہر دنیپرو میں تقریباً دس لاکھ افراد رہائش پذیر تھے۔ اب یہاں جاری جنگ نے خطے کے استحکام کو مزید خطرے میں ڈال دیا ہے۔