اسلام آباد (نیوز ڈیسک) امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنے تین ملکی خلیجی دورے کے آخری مرحلے میں متحدہ عرب امارات پہنچے، جہاں ان کا شاندار اور روایتی انداز میں استقبال کیا گیا۔ اس سے قبل وہ سعودی عرب اور قطر کے دورے مکمل کر چکے تھے۔امارات میں ان کے استقبال کے موقع پر مقامی ثقافت کے مطابق روایتی رقص پیش کیا گیا، جس میں لڑکیوں نے اپنے کھلے بالوں کو دائیں بائیں جھٹکتے ہوئے حصہ لیا۔ سوشل میڈیا پر اس رقص کی ویڈیو سامنے آئی تو متعدد افراد نے اس انداز پر حیرت کا اظہار کیا اور سوالات اٹھائے کہ یہ کس نوعیت کا استقبال ہے؟تاہم یہ طرزِ رقص اماراتی ثقافت کا اہم جزو ہے جسے “العیالہ” کہا جاتا ہے۔
یہ روایت متحدہ عرب امارات اور شمالی عمان میں عرصہ دراز سے چلی آ رہی ہے اور اسے شادیوں، قومی تقریبات اور مہمانوں کے استقبال پر پیش کیا جاتا ہے۔ یونیسکو نے بھی العیالہ کو ثقافتی ورثے کے طور پر تسلیم کیا ہے۔اس رقص میں عام طور پر بیس کے قریب مرد دو قطاروں میں آمنے سامنے کھڑے ہوتے ہیں، بانس کی باریک چھڑیاں تھامے ہوئے، جو تلواروں یا نیزوں کی علامت سمجھی جاتی ہیں۔ درمیان میں موسیقار ڈھول، دف اور جھانج کی مدد سے مخصوص دھن بجاتے ہیں، جس کی تال پر مرد اشعار دہراتے ہیں اور ہم آہنگی سے سر اور چھڑیاں حرکت دیتے ہیں۔اس دوران بعض فنکار تلواریں یا بندوقیں تھامے قطاروں کے گرد چکر لگاتے ہیں اور بعض اوقات انہیں ہوا میں اچھال کر دوبارہ پکڑتے ہیں۔ اسی رقص میں لڑکیاں، روایتی لباس میں ملبوس، کھلے بالوں کو دائیں بائیں جھٹک کر فن کا مظاہرہ کرتی ہیں، جو اس رقص کا ایک اہم اور جاذبِ نظر حصہ ہوتا ہے۔
العیالہ میں گائی جانے والی شاعری موقع کے مطابق منتخب کی جاتی ہے اور اس کی دھن سات سروں پر مشتمل ہوتی ہے جو مخصوص انداز میں دہرائی جاتی ہے۔ مختلف عمر، طبقے اور پس منظر سے تعلق رکھنے والے افراد اس رقص میں حصہ لیتے ہیں۔ اس روایت کو زندہ رکھنے کے لیے مرکزی فنکاروں کی ذمے داری ہوتی ہے کہ وہ نوجوانوں کو اس فن کی تربیت دیں۔یہ رقص اماراتی معاشرے کی مہمان نوازی، اتحاد اور ثقافت کی بھرپور عکاسی کرتا ہے، اور اسی جذبے کے تحت ڈونلڈ ٹرمپ کا خیر مقدم کیا گیا۔