اسلام آباد (نیوز ڈیسک) بھارت کی فضائیہ کے سابق افسر وجیندر کے ٹھاکر نے اپنے ایک تازہ تجزیے میں کہا ہے کہ حالیہ پاک بھارت کشیدگی نے یہ واضح کر دیا ہے کہ مستقبل کی جنگیں ڈرون ٹیکنالوجی کے گرد گھومیں گی۔ ان کے مطابق چاہے وہ نگرانی ہو، سگنل انٹیلیجنس، کمیونیکیشن ریلے، خودکش حملے یا مسلح کارروائیاں – ہر میدان میں ڈرونز کی اہمیت بڑھ چکی ہے۔
وجیندر ٹھاکر نے یہ تجزیہ “یوریشیا ٹائمز” میں شائع ہونے والے اپنے ایک کالم میں پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ 9 مئی 2025 کی شب پاکستان کی جانب سے بھارت کے خلاف ایک منظم ڈرون آپریشن کیا گیا، جس میں تقریباً 400 سے 500 ڈرونز استعمال کیے گئے۔ بھارتی حکام کا مؤقف ہے کہ یہ کارروائی بھارت کے فضائی دفاعی نظام کے ریڈار اور سگنلز کی نشاندہی کے لیے کی گئی تھی تاکہ حساس مقامات کی پوزیشنز معلوم کی جا سکیں۔
ماہرین کے مطابق، اس ابتدائی مرحلے میں جمع کی گئی معلومات کو استعمال کرتے ہوئے پاکستان نے 10 مئی کو ایک اور کارروائی کی، جس میں بھارتی ایئر ڈیفنس نیٹ ورک کو الیکٹرانک طریقے سے مفلوج کیا گیا اور کروز میزائل داغے گئے۔ ان حملوں کا نشانہ مبینہ طور پر بھارت کے جدید S-400 دفاعی سسٹمز اور دیگر حساس عسکری تنصیبات تھیں۔پاکستانی میڈیا رپورٹس کے مطابق، درج ذیل مقامات پر حملے کامیاب بتائے گئے
آدم پور میں S-400 نظام کو نشانہ بنایا گیا
سورت گڑھ اور سرسا میں حملے کیے گئے
ناگرونہ میں واقع براہموس میزائل بیس پر کارروائی ہوئی
مختلف توپ خانے کی پوزیشنز کو نقصان پہنچایا گیا
ادھر بھارتی حکام نے ان تمام دعوؤں کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے مکمل طور پر مسترد کر دیا ہے۔