اسلام آباد (نیوز ڈیسک)بھارت کی انتہا پسند جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے سینیئر رکن اور مدھیہ پردیش کے وزیر، وجے شاہ نے ایک متنازع بیان دے کر نیا ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے۔ انہوں نے بھارتی فوج کی مسلم افسر کرنل صوفیہ قریشی کو دہشت گردوں کے ساتھ جوڑتے ہوئے ان پر الزام عائد کیا کہ انہوں نے پاکستان مخالف آپریشن کی تفصیلات میڈیا کے سامنے رکھ کر “قوم کے خلاف” کام کیا۔
کرنل صوفیہ قریشی نے “آپریشن سندور” کے حوالے سے میڈیا کو بتایا تھا کہ کس طرح پاک فوج نے بھارتی حملوں کا بھرپور جواب دیا اور بھارت کو بھاری نقصان پہنچایا۔ اس پریس بریفنگ کے بعد بی جے پی کے وزیر وجے شاہ نے اپنی حکومت اور فوج کی کمزوری تسلیم کرنے کے بجائے، مذہبی تعصب کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک مسلم خاتون افسر کو ہی نشانے پر لے لیا۔
اپنے بیان میں وجے شاہ نے دعویٰ کیا کہ ہندو شہریوں کو قتل کیے جانے کے بعد، وزیر اعظم نریندر مودی نے جوابی کارروائی کے لیے ایک مسلمان خاتون کو فوجی مشن پر بھیج کر “دہشت گردوں کو سبق سکھانے” کی کوشش کی۔ ان کا کہنا تھا کہ چونکہ دہشت گردوں نے “ہماری بہنوں کو بیوہ کیا”، اس لیے جواب بھی انہی کی برادری سے آنے والی خواتین نے دیا۔
اس بیان کے بعد سوشل میڈیا اور سیاسی حلقوں میں شدید ردعمل دیکھنے کو ملا۔ اپوزیشن جماعت کانگریس نے فوری طور پر وجے شاہ کے استعفے کا مطالبہ کیا۔ کانگریس کے صدر ملک ارجن کھرگے نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح کے اشتعال انگیز اور نفرت پر مبنی خیالات رکھنے والے شخص کو حکومت میں رہنے کا کوئی حق نہیں، اور اسے فوری طور پر عہدے سے ہٹایا جانا چاہیے۔
وجے شاہ نے عوامی دباؤ کے تحت ایک وضاحتی بیان جاری کیا جس میں انہوں نے کہا کہ اگر ان کے الفاظ سے کسی کی دل آزاری ہوئی ہو تو وہ معذرت خواہ ہیں اور کرنل صوفیہ کو اپنی “بہن سے بڑھ کر عزت” دیتے ہیں۔
یاد رہے کہ بھارت نے 22 اپریل کو مقبوضہ کشمیر کے پہلگام میں ایک دہشت گرد حملے کے بعد پاکستان پر بغیر کسی ثبوت کے الزامات عائد کیے تھے۔ پاکستان کی جانب سے اس واقعے کی شفاف اور غیر جانب دار تحقیقات کی پیشکش کے باوجود، بھارت نے سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل کر دیا۔
بعد ازاں 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب، بھارتی فورسز نے پاکستان اور آزاد کشمیر کے مختلف علاقوں پر بمباری کی جس کے نتیجے میں 31 شہری شہید اور متعدد زخمی ہو گئے۔ جواب میں پاک فوج نے شدید ردعمل دیتے ہوئے بھارت کے 5 جنگی طیارے، جن میں 3 رافیل شامل تھے، مار گرائے اور کئی چیک پوسٹس تباہ کر دیں۔
بھارتی افواج نے اس کے بعد بھی اشتعال انگیزی جاری رکھی اور اسرائیلی ساختہ ہیروپ ڈرونز کے ذریعے پاکستان کے مختلف شہروں کو نشانہ بنانے کی کوشش کی، جنہیں پاک فوج نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے تباہ کر دیا۔ 10 مئی کو بھارت کی جانب سے نور خان ائیر بیس اور رحیم یار خان ایئرپورٹ پر حملے کے جواب میں، پاکستان نے ادھم پور اور آدھم پور سمیت بھارت کے کئی فوجی ہوائی اڈوں کو شدید نقصان پہنچایا۔
پاکستان کی دفاعی صلاحیت کے مظاہرے میں بھارت کا جدید فضائی دفاعی نظام S-400 بھی تباہ کر دیا گیا۔ ساتھ ہی، سائبر حملے کے ذریعے بھارت کے تقریباً 70 فیصد بجلی کے نظام کو بند کر دیا گیا، جس کے بعد بھارت نے امریکا سے جنگ بندی کے لیے مدد مانگی۔
امریکا نے قطر، سعودی عرب اور ترکیہ کی ثالثی سے 10 مئی کی شام دونوں ممالک کے درمیان جنگ بندی کروائی۔