نئی دہلی (مانیٹرنگ ڈیسک) بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے پاکستان کے ساتھ حالیہ کشیدگی کے تناظر میں قوم سے خطاب کرتے ہوئے “آپریشن سندور” کو بھارت کی نئی پالیسی کا آغاز قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت پر کسی بھی حملے کا جواب اب بھارتی شرائط پر دیا جائے گا، اور ہم کسی نیوکلیئر بلیک میلنگ کو خاطر میں نہیں لائیں گے۔
مودی نے کہا کہ حالیہ کارروائیوں کے بعد بھارت نے دہشت گردی کے خلاف ایک نیا رخ اختیار کر لیا ہے، اور اب پاکستان یا دہشت گردی کے سرپرستوں کے درمیان کوئی فرق نہیں رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی افواج کو مکمل آزادی دے دی گئی ہے تاکہ وہ ملک کے دشمنوں کا قلع قمع کر سکیں۔
قوم سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا:
“ہم نے ملک کی فوج، انٹیلی جنس ایجنسیوں اور سائنسی شعبے کی صلاحیتوں کو ان دنوں میں آزمایا اور یہ صلاحیتیں کامیابی سے ہمکنار ہوئیں۔ میں ان سب کو قوم کی بیٹیوں، ماؤں اور بہنوں کے نام کرتا ہوں۔”
ان کا مزید کہنا تھا کہ “ہماری فوج نے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا اور ان مقامات کو تباہ کر دیا جو دنیا بھر میں دہشت گردی کے گڑھ سمجھے جاتے تھے، جیسے کہ بہاولپور اور مریدکے۔” مودی نے دعویٰ کیا کہ یہ حملے محض عمارتوں پر نہیں، بلکہ دہشت گردی کی بنیادوں پر ضرب تھے۔
انہوں نے اس آپریشن کو صرف ایک فوجی کارروائی قرار دینے کے بجائے ایک “جذباتی وعدہ” کہا جو ملک کے عوام کے جذبات کی نمائندگی کرتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ “6 اور 7 مئی کی درمیانی شب کو دنیا نے بھارت کے اس عزم کو عملی جامہ پہنتے دیکھا۔”
مودی نے اپنی تقریر میں کہا کہ بھارت کی جوابی کارروائیوں کے دوران 100 سے زائد دہشت گرد ہلاک ہوئے، تاہم انہوں نے اپنے ان دعوؤں کے حق میں کوئی شواہد پیش نہیں کیے۔ دوسری طرف، پاکستان کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ بھارتی حملوں میں عام شہری، خواتین اور بچے شہید ہوئے اور یہ حملے مکمل طور پر غیر ذمہ دارانہ تھے۔
مودی کا کہنا تھا کہ بھارت نے وہ مقام حاصل کر لیا ہے جہاں دہشت گردوں کے حوصلے پست ہو چکے ہیں، اور دشمن آئندہ ایسی حرکت کرنے سے پہلے کئی بار سوچنے پر مجبور ہوگا۔