نئی دہلی(این این آئی ) پہلگام فالس فلیگ حملے کے بعد بھارت میں پاکستانی نژاد خاندانوں کے خلاف حکومتی کارروائیوں میں شدت آ گئی ہے۔ بھارتی ٹی وی کے مطابق مودی حکومت کی جانب سے بھارت میں گزشتہ 15 سال سے جموں میں مقیم ایک پاکستانی نژاد کشمیری خاندان کو ملک چھوڑنے کا حکم دے دیا گیا۔خاتون شہری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ہمیں بھارت سے نہیں بلکہ اپنے گھروں سے نکالا جا رہا ہے۔ دو معصوم بچوں کی تعلیم اور مستقبل تباہ کر کے ہمیں زبردستی ملک بدر کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ اگر زمین تنگ کر دی گئی ہے تو کم از کم شوہر اور بچوں کو بھی ساتھ جانے کی اجازت دی جائے۔ خاتون نے کہا کہ “ہم پر صرف پاکستانی ہونے کا الزام ہے، کیا یہ انسانیت ہے؟”خاتون نے پہلگام حملے کے پس منظر میں کہا کہ “حملہ آور نہ ہندو تھے نہ مسلمان، وہ صرف جاہل اور شدت پسند تھے۔” انہوں نے امید ظاہر کی کہ پاکستان انہیں قبول کرے گا اور وہاں وہ محفوظ اور پرامن زندگی گزار سکیں گے۔سیاسی تجزیہ کاروں نے مودی حکومت کے اس فیصلے کو غیر انسانی اور متعصبانہ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ مودی سرکار کی مسلم دشمن پالیسی اب معصوم خاندانوں کی جبری ہجرت کا باعث بن رہی ہے، جو عالمی سطح پر بھارت کے کردار کو مشکوک بنا رہی ہے۔