پیر‬‮ ، 08 دسمبر‬‮ 2025 

بھارتی آرمی چیف پاک فوج کے نشانے پرتھا

datetime 28  اپریل‬‮  2025 |

اسلام آباد (نیوز ڈیسک) — 2019ء میں بھارت کی جانب سے بالاکوٹ پر کیے گئے حملے (جس میں چند درختوں کے تباہ ہونے اور ایک کوے کی ہلاکت کے سوا کوئی قابل ذکر نقصان نہیں ہوا) کے جواب میں پاکستان نے جو کارروائی کی، اس کا کچھ حصہ تو دنیا کے سامنے آیا، لیکن کئی اہم تفصیلات عوامی سطح پر شیئر نہیں کی گئیں۔

بھارت کی اس جارحیت کے جواب میں پاکستان نے نہ صرف دشمن کے دو جنگی طیارے مار گرائے بلکہ ایک بھارتی پائلٹ کو بھی حراست میں لیا، جسے بعد ازاں چائے پلا کر بھارت کے حوالے کر دیا گیا۔ پاکستان کے مؤثر جواب سے بوکھلاہٹ کا شکار بھارتی افواج نے اپنی ہی فوجی کارروائی میں ایک ہیلی کاپٹر کو تباہ کر دیا، جس نے بھارت کی مزید جگ ہنسائی کا سامان کیا۔

ذرائع کے مطابق، پاک فوج نے جوابی کارروائی کے دوران مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے پانچ مقامات کو نشانہ بنایا، لیکن اس کا مقصد صرف بھارت کو اپنی طاقت کا احساس دلانا تھا، نہ کہ جانی نقصان پہنچانا۔ ان حملوں میں ایک نشانہ ایسا بھی تھا جو کرشنا گھاٹی سیکٹر میں بھارتی بریگیڈ ہیڈکوارٹر سے محض 500 میٹر کے فاصلے پر واقع تھا۔ اطلاعات کے مطابق، اُس وقت بھارتی فوج کے سربراہ خود اسی ہیڈکوارٹر میں موجود تھے اور آپریشن کی نگرانی کر رہے تھے۔ اس خطرے کے پیش نظر وہ فوراً ہی وہاں سے روانہ ہو گئے۔

پاک فوج نے اپنے اس عمل سے بھارت کو یہ واضح پیغام دیا کہ اگر چاہتیں تو بھارتی بریگیڈ ہیڈکوارٹر کو بھی براہ راست نشانہ بنایا جا سکتا تھا۔ 2019ء کے ان واقعات نے دنیا بھر کے سامنے افواجِ پاکستان کی صلاحیتوں اور بھارتی افواج کی کمزوریوں کو بے نقاب کر دیا۔

اس ہزیمت کے بعد بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے فوجی سازوسامان کی خریداری کے لیے اربوں ڈالر مختص کیے تاکہ مستقبل میں ایسی شرمندگی سے بچا جا سکے۔ تاہم حقیقت یہ ہے کہ کسی بھی جنگ میں فتح محض اسلحے سے نہیں بلکہ بہترین تربیت اور بلند حوصلے سے حاصل کی جاتی ہے، اور ان دونوں پہلوؤں میں بھارتی فوج، پاکستان کی مسلح افواج کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



نوٹیفکیشن میں تاخیر کی پانچ وجوہات


میں نریندر مودی کو پاکستان کا سب سے بڑا محسن سمجھتا…

چیف آف ڈیفنس فورسز

یہ کہانی حمود الرحمن کمیشن سے شروع ہوئی ‘ سانحہ…

فیلڈ مارشل کا نوٹی فکیشن

اسلام آباد کے سرینا ہوٹل میں 2008ء میں شادی کا ایک…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(آخری حصہ)

جنرل فیض حمید اور عمران خان کا منصوبہ بہت کلیئر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(چوتھا حصہ)

عمران خان نے 25 مئی 2022ء کو لانگ مارچ کا اعلان کر…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(تیسرا حصہ)

ابصار عالم کو 20اپریل 2021ء کو گولی لگی تھی‘ اللہ…

جنرل فیض حمید کے کارنامے(دوسرا حصہ)

عمران خان میاں نواز شریف کو لندن نہیں بھجوانا…

جنرل فیض حمید کے کارنامے

ارشد ملک سیشن جج تھے‘ یہ 2018ء میں احتساب عدالت…

عمران خان کی برکت

ہم نیویارک کے ٹائم سکوائر میں گھوم رہے تھے‘ ہمارے…

70برے لوگ

ڈاکٹر اسلم میرے دوست تھے‘ پولٹری کے بزنس سے وابستہ…

ایکسپریس کے بعد(آخری حصہ)

مجھے جون میں دل کی تکلیف ہوئی‘ چیک اپ کرایا تو…