اسلام آباد (نیوز ڈیسک)بھارتی ریاست مہاراشٹر کے ضلع بلڈھانہ کے مختلف دیہاتوں میں گزشتہ ماہ ایک پراسرار مسئلہ سامنے آیا، جہاں سینکڑوں مرد و خواتین کے بال اچانک گر گئے۔ متاثرین میں نوجوان، ادھیڑ عمر افراد اور خواتین بھی شامل تھیں، جس سے پورے علاقے میں تشویش پھیل گئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق جب ماہرین نے اس انوکھے واقعے کی تحقیقات کیں تو انکشاف ہوا کہ یہ کوئی عجیب بیماری نہیں بلکہ خوراک میں شامل ایک عنصر کا نتیجہ تھا۔
ماہرین کے مطابق متاثرہ افراد نے جس آٹے کا استعمال کیا، وہ ریاست پنجاب اور ہریانہ سے سپلائی کیا گیا تھا اور یہی ان کے بال گرنے کی اصل وجہ بنی۔
تحقیقات میں کیا معلوم ہوا؟
ضلع رائے گڑھ کے باواسکر اسپتال اور ریسرچ سینٹر کے ایم ڈی، ڈاکٹر ہیمٹ راؤ باواسکر کے مطابق، اس آٹے میں سلینیم نامی معدنی عنصر کی مقدار حد سے زیادہ پائی گئی۔ سلینیم مٹی میں قدرتی طور پر موجود ہوتا ہے اور بعض اشیائے خور و نوش میں بھی پایا جاتا ہے، مگر مخصوص مقدار سے زیادہ ہونے کی صورت میں یہ صحت پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔
زیادہ سلینیم کے نقصانات
ڈاکٹر باواسکر کے مطابق پنجاب اور ہریانہ سے آنے والی گندم میں مقامی گندم کے مقابلے میں 600 گنا زیادہ سلینیم موجود تھا، جس کے نتیجے میں لوگوں کے بال تیزی سے جھڑنے لگے۔
تحقیقات میں یہ بھی سامنے آیا کہ متاثرہ افراد کو صرف بال گرنے کی شکایت نہیں تھی بلکہ انہیں سر میں خارش، جلن، شدید سر درد، قے اور معدے کی خرابی جیسے مسائل کا بھی سامنا کرنا پڑا۔
کتنے افراد متاثر ہوئے؟
رپورٹس کے مطابق، دسمبر سے جنوری کے دوران ضلع بلڈھانہ کے 18 دیہاتوں میں 279 افراد ایلوپیشیا (بال چر) جیسے مسائل کا شکار ہوئے۔ زیادہ تر متاثرین میں کالج کے طلبہ اور نوجوان خواتین شامل تھیں، جن میں سے کئی افراد نے بالوں کے غیر متوقع جھڑنے کی وجہ سے اپنے سر مکمل طور پر منڈوا لیے۔
مسئلے کا حل اور بہتری کی صورتحال
جب اس معاملے کا انکشاف ہوا تو حکام نے فوراً عوام کو متاثرہ گندم اور اس سے تیار شدہ آٹے کے استعمال سے روک دیا۔ پانچ سے چھ ہفتے بعد متاثرین نے رپورٹ کیا کہ ان کے بال دوبارہ اگنا شروع ہوگئے ہیں۔
یہ حیران کن واقعہ نہ صرف لوگوں کے لیے پریشانی کا باعث بنا بلکہ اس نے خوراک میں شامل اجزاء کے حوالے سے مزید تحقیق کی ضرورت کو بھی اجاگر کیا۔