اسلام آباد (نیوز ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین کی مالی مدد کو ایک بڑی شرط کے ساتھ مشروط کر دیا، کہتے ہیں کہ 300 ارب ڈالر کی امداد کے بدلے یوکرین کو اپنی قیمتی زمین امریکہ کے حوالے کرنا ہوگی۔
ذرائع کے مطابق، امریکی صدر نے یوکرین سے نایاب معدنی وسائل کا مطالبہ کر دیا ہے۔ برطانوی جریدے “دی گارجین” کے مطابق، امریکہ نے یوکرین کو معطل شدہ فوجی امداد کی بحالی کا اعلان کیا ہے، جس میں جدید دفاعی نظام، میزائل اور دیگر ہتھیار شامل ہیں۔تاہم، صدر ٹرمپ نے کیف کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ نے یوکرین کے لیے کافی کچھ کیا ہے، اب اسے بھی اپنے معدنی ذخائر کے ذریعے واشنگٹن کے مفادات کا خیال رکھنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ “آپ ہماری نہیں، بلکہ یورپ کی ذمہ داری ہیں، کیونکہ وہ آپ کا قریبی ہمسایہ ہے، جبکہ ہمارے درمیان تو سمندر حائل ہے۔
“امریکہ نے یوکرین کو فوجی امداد فراہم کرنے کے حوالے سے حتمی فیصلہ سنا دیابرطانوی اخبار کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے اس مؤقف میں کوئی نیا پہلو نہیں، کیونکہ گزشتہ برس اکتوبر میں یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے بھی روس کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے لیے کچھ ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا تھا۔ دوسری جانب، جرمنی کے چانسلر اولف شلز نے امریکی صدر کی اس شرط پر شدید تنقید کرتے ہوئے اسے خود غرضانہ رویہ قرار دیا ہے۔یو ایس ایڈ کے ممکنہ خاتمے کی تجویز، مارکو روبیو کو نئی ذمہ داری سونپ دی گئیگارجین کے مطابق، ٹرمپ یوکرین کے ساتھ ایک ایسے معاہدے پر گفتگو کر رہے ہیں، جس کے تحت کیف سے مالی مدد کے بدلے نایاب معدنیات اور جدید ٹیکنالوجی میں استعمال ہونے والے اہم عناصر کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے امریکی صدر نے عندیہ دیا کہ یوکرین اس معاہدے کے لیے تیار ہے۔