بیجنگ (این این آئی)چین نے نئی جنریشن کی بلٹ ٹرین سی آر 450 کا ماڈل متعارف کرواتے ہوئے کہا ہے کہ یہ دنیا کی سب سے زیادہ تیز رفتار ٹرین بننے کی راہ پر گامزن ہے۔سی این این کی رپورٹ کے مطابق چین کی وزارت ٹرانسپورٹ کی جانب سے بتایا گیا کہ 29 دسمبر کو بیجنگ میں سی آر 450 کی رونمائی کی گئی، جس کی ٹیسٹ اسپیڈ 450 کلومیٹر (281 میل) فی گھنٹہ اور آپریشنل اسپیڈ 400 کلومیٹر (248.5 میل) فی گھنٹہ ہے۔ایک بار کمرشل سروس میں آنے کے بعد یہ چین کے موجودہ سی آر 400 ماڈل کو پیچھے چھوڑتے ہوئے دنیا کی تیز ترین رفتار کی حامل ٹرین بن سکتی ہے، سی آر 400 ماڈل ٹرین 2017 میں شروع کی گئی تھی اور 350 کلومیٹر (217 میل) فی گھنٹہ کی رفتار سے چلتی ہے۔سی آر 450 پروٹوٹائپ کو اس کے ڈویلپرزـ سی آر آر سی چانگچن ریلوے وہیکلز اور سی آر آر سی سیفانگ کمپنی لمیٹڈ نے آپریشنل رفتار، توانائی کی بچت، کم شور اور بہترین کارکردگی کے لیے سراہا ہے۔
چین کے سرکاری اخبار چائنا ڈیلی کے مطابق اس ہائی اسپیڈ ٹرین نے تجارتی آپریشن کی سخت ضروریات کو پورا کرنے کے لیے 3 ہزار سے زیادہ فرضی اور 2 ہزار سے زیادہ پلیٹ فارم ٹیسٹ کیے ہیں۔چائنا اسٹیٹ ریلوے گروپ نے کہا ہے کہ تجارتی آپریشنز کے لیے تمام ضروری معیارات پر پورا اترنے کو یقینی بنانے کے لیے مزید لائن ٹیسٹ اور اصلاح کی ضرورت ہے۔چین کی وزارت ٹرانسپورٹ کے مطابق گزشتہ دہائی میں چین دنیا میں ریلوے کی ترقی کے لیڈر کے طور پر ابھر کر سامنے ا?یا ہے، چین نے ہزاروں کلو میٹرز نئی ریلوے لائنز تعمیر کی ہیں۔
چین کے کونے کونے میں ریلوے نیٹ ورک کی رسائی کو یقینی بنایا گیا ہے، اس وقت چین میں ایک لاکھ 60 ہزار کلو میٹر تک پھیلا ہوا طویل ریلوے نیٹ ورک موجود ہے، اس میں 46 ہزار کلو میٹر ہائی اسپیڈ ٹرین کا نظام بھی شامل ہے۔700 کلو میٹر تک کے فاصلے کے لیے ہائی اسپیڈ ٹرین فضائی سفر کا بہترین متبادل ہے، اس سفر میں بڑے شہروں اور دیہی علاقوں تک تیز تر رسائی سہل ہوجاتی ہے۔1980 سے اب تک یورپ اور ایشیا میں تیز رفتار اور زیادہ مسافروں کو لے جانے والی ٹرینوں کے نیٹ ورک کے شعبے میں کئی سو ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی جاچکی ہے۔بلٹ ٹرینیں متعارف کرانے کا کریڈٹ جاپان کے شنکانسن اور فرانس میں ٹرین اے گرینڈ ویٹز (ٹی جی وی) کے پاس ہے۔