سیول (این این آئی)جنوبی کوریا کے صدر یون سوک یول کو ملک میں نافذ کیے گئے مارشل لا کو 6 گھنٹوں کے اندر ہی اٹھانے کا اعلان کرنا پڑ گیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق صدر کے مارشل لا اٹھانے کے اعلان کے بعد جنوبی کوریا میں اپوزیشن کا جشن جاری ہے اور فوج کی بیرکوں میں واپسی شروع ہو گئی ہے، کابینہ نے بھی منظوری دے دی۔اسپیکر کی زیر صدارت ہنگامی اجلاس ہوا جس میں پارلیمنٹ نے مارشل لا کے خلاف ووٹ دے کر صدارتی فیصلے کو کالعدم قرار دیا۔جنوبی کوریا کے 300 کے ایوان میں 190 ارکان نے مارشل لا کے فیصلے کے خلاف ووٹ دیا۔اس سے قبل جنوبی کوریا کی حکمران جماعت نے بھی صدر سے مارشل لا کا حکم واپس لینے کا مطالبہ کیا تھا۔
حکمراں جماعت کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ صدر پارلیمانی ووٹ کی پیروی کرتے ہوئے مارشل لا ہٹا دیں۔صدر یون سوک یول کا کہنا تھا کہ مارشل لا لگانے کے فیصلے کا مقصد ریاست مخالف قوتوں سے قوم کو محفوظ رکھنا تھا۔انہوں نے اپوزیشن پر ریاست مخالف سرگرمیوں کا الزام لگاتے ہوئے مارشل لا کے نفاذ کا اعلان کیا تھا، بعد ازاں پارلیمنٹ نے مارشل کے نفاذ کے خلاف ووٹ دیا تھا۔پارلیمنٹ میں داخلے کے موقع پر ارکان پارلیمان اور فوج میں تصادم ہوا، جنوبی کوریا کے مختلف شہروں میں بھِی مارشل لا کے خلاف مظاہرے کیے گئے۔
اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ نے مارشل لا کے نفاذ کو غیر آئینی قرار دیا تھا۔ملک میں صدر کی جانب سے مارشل لا نافذ کیے جانے کے بعد عوام سڑکوں پر نکل آئے جس کے بعد پولیس نے جنوبی کوریا کی پارلیمنٹ کے داخلی راستے بند کردیے اور اراکین کو پارلیمنٹ میں داخلے سے روک دیا تاہم اراکین پولیس سے چھڑپوں کے بعد پولیس حصار کو توڑتے ہوئے پارلیمنٹ میں داخل ہوگئے۔اراکین کے پارلیمنٹ میں داخل ہونے اور پارلیمنٹ کا اجلاس شروع ہونے کے بعد فوج کے خصوصی دستے بھی ایوان خالی کروانے کے لیے پارلیمنٹ میں داخل ہوگئے تھے۔دوسری جانب امریکا اور برطانیہ نے جنوبی کوریا کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔