پیر‬‮ ، 14 جولائی‬‮ 2025 

نو مسلم خاتون کیساتھ زیادتی پر معروف اسکالر طارق رمضان کو 3 سال قید

datetime 10  ستمبر‬‮  2024
ہمارا واٹس ایپ چینل جوائن کریں

جنیوا(این این آئی) عدالت نے اخوان المسلمون کے بانی حسن البنا کے نواسے اور عالمی شہرت یافتہ اسلامی اسکالر طارق رمضان کی بریت کو کالعدم قرار دیتے ہوئے 3 سال کی سزا سنا دی۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق جنیوا کی عدالت نے نومسلم سوئس خاتون کے 16 سال قبل کے ایک ہوٹل میں جنسی زیادتی اور ہراسانی کے الزام پر 62 سالہ اسلامی اسکالر، پروفیسر طارق رمضان کو مجرم قرار دیتے ہوئے بریت کو کالعدم قرار دیدیا۔عدالت نے اسلامی اسکالر طارق رمضان کو 3 سال قید کی سزا بھی سنائی۔

خیال رہے کہ گزشتہ برس ایک نچلی عدالت نے شواہد کی کمی اور متضاد شہادتوں کے پیش نظر طارق رمضان کو اس کیس میں بری کر دیا تھا۔جس کے بعد متاثرہ خاتون نے سوئٹزرلینڈ کی شہری ہونے کی حیثیت سے جنیوا کی ایک عدالت میں بریت کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔متاثرہ خاتون جو کہ ایک مسلمان ہیں، کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی بلکہ انھیں ایک عرفیت بریجیٹ دی گئی ہے اور یہی ان کی شناخت بن گئی ہے۔خاتون نے الزام عائد کیا تھا کہ اسلامی تعلیمات کے حصول کے سلسلے میں پروفیسر طارق رمضان سے رابطہ ہوا تھا اور ان کے کہنے پر 2008 میں ایک ہوٹل میں ملنے گئی تھی۔خاتون کے بقول پروفیسر طارق رمضان نے ہوٹل میں انھیں جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا اور ڈراتے دھمکاتے رہے۔

بعد ازاں جنسی طور پر ہراساں کرتے رہے۔یاد رہے کہ اخوان المسلمین کے بانی کے پوتے اور پھر اسلامی اسکالر ہونے کے باعث مضان طارق یورپ میں کافی مقبول تھے اور آکسفورڈ یونیورسٹی میں بطور پروفیسر خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔علاوہ ازیں وہ یورپ کے علاوہ مشرق وسطی اور ایشیا بھر میں بھی اسلامی لیکچرز دیتے رہے ہیں جس کے لیے ان کا ان ممالک میں آنا جانا رہتا ہے۔ٹائم میگزین نے انہیں 2004 میں دنیا کے 100 بااثر لوگوں میں بھی شامل کیا تھا تاہم 2009 میں فرانس میں جنسی تشدد کا ایک واقعہ سامنے کے بعد سے ان مقبولیت کو ٹھیس پہنچی تھی۔بعد ازاں 2000 تک مزید 4 فرانسیسی خواتین نے طارق رمضان پر جنسی زیادتی کا الزام عائد کیا تھا۔ اس کے بعد 2018 میں سوئس خاتون کا کیس سامنے آیا تھا۔

ان سنگین الزامات کے سامنے آنے پر آکسفورڈ یونیورسٹی نے طارق رمضان کو پڑھانے سے روک دیا تھا جہاں وہ شعبہ عصری اسلامی علوم میں 12 سال سے پروفیسر تھے۔دوسری جانب ان مقدمات پر طارق رمضان کا کہنا تھا کہ انھوں نے ان خواتین کے ساتھ ایک بھی ایسا عمل، برتاو یا جنسی عمل نہیں کیا جس پر پہلے بات نہ کی گئی ہو۔طارق رمضان نے 2018 میں اعتراف کیا تھا کہ انھوں نے ایک فرانسیسی خاتون کے ساتھ جنسی تعلق رکھا تھا۔بعد ازاں طارق رمضان نے ڈپریشن سمیت متعدد ذہنی امراض میں مبتلا ہونے کا کہہ کر ریٹائرمنٹ لے لی تھی۔

یاد رہے کہ 2020 میں طارق رمضان کو اپنی کتاب کی رونمائی اور ایک ٹی وی پروگرام میں جنسی زیادتی کا الزام لگانے والی پانچوں خواتین کی شناخت ظاہر کردی تھی جس پر فرانسیسی عدالت نے ان کو 10 ہزار یورو جرمانے کی سزا سنائی تھی۔طارق رمضان جنسی زیادتی قتل میں دو ماہ قید بھی رہے ہیں۔ انھیں جیل میں اچھے برتاو کے باعث ضمانت پر رہا کیا گیا تھا جب کہ ان پر اپنے افیئرز کو چھپانے کے لیے رقم کے عوض سوشل میڈیا پوسٹیں اور مواد ہٹوانے کا بھی الزام ہے۔

آج کی سب سے زیادہ پڑھی جانے والی خبریں


کالم



حقیقتیں(دوسرا حصہ)


کامیابی آپ کو نہ ماننے والے لوگ آپ کی کامیابی…

کاش کوئی بتا دے

مارس چاکلیٹ بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی…

کان پکڑ لیں

ڈاکٹر عبدالقدیر سے میری آخری ملاقات فلائیٹ میں…

ساڑھے چار سیکنڈ

نیاز احمد کی عمر صرف 36 برس تھی‘ اردو کے استاد…

وائے می ناٹ(پارٹ ٹو)

دنیا میں اوسط عمر میں اضافہ ہو چکا ہے‘ ہمیں اب…

وائے می ناٹ

میرا پہلا تاثر حیرت تھی بلکہ رکیے میں صدمے میں…

حکمت کی واپسی

بیسویں صدی تک گھوڑے قوموں‘ معاشروں اور قبیلوں…

سٹوری آف لائف

یہ پیٹر کی کہانی ہے‘ مشرقی یورپ کے پیٹر کی کہانی۔…

ٹیسٹنگ گرائونڈ

چنگیز خان اس تکنیک کا موجد تھا‘ وہ اسے سلامی…

کرپٹوکرنسی

وہ امیر آدمی تھا بلکہ بہت ہی امیر آدمی تھا‘ اللہ…

کنفیوژن

وراثت میں اسے پانچ لاکھ 18 ہزار چارسو طلائی سکے…