قاہرہ (این این آئی)مصری وزیر سیاحت نے کہا ہے کہ ان کا ملک سیاحتی مقامات کو فعال کرنے کے لیے نجی کمپنیوں کی مدد لینے کی کوشش کررہا ہے۔ سال 2023 کے آخر میں عظیم الشان مصری میوزیم کو زائرین کے لیے کھولنے کے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ مصر اگلے پانچ سال میں سیاحت کو سالانہ 30 فیصد تک بڑھانا چاہتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق سیاحت مصری
معیشت میں زرمبادلہ کے حصول اور روزگار کا ایک اہم ذریعہ ہے جسے چیلنجز کا سامنا ہے۔ اس شعبے نے جون 2022 میں ختم ہونے والے مالی سال میں 10.75ارب ڈالر کی آمدنی حاصل کی جواس سے پچھلے سال 2021 کے مقابلے میں 4.86 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ یاد رہے کہ 2021 یہ کرونا وبا کی لپیٹ میں گذرا۔مصری وزیر سیاحت و نوادرات احمد عیسی نے اعتراف کیا کہ مصرعالمی سیاحتی مقامات کا حامل ملک ہونے کے باوجود سیاحت کا حصہ عالمی سیاحتی منڈی میں صرف 1 فی صد سے بھی کم ہے۔مالی سال 2021-2022 میں دو ہزار سے زیادہ آثار قدیمہ کے مقامات اور 41 عجائب گھروں کے لیے ایک معمولی بجٹ مختص کیا گیا تھا جس کی رقم 3.2 ارب مصری پانڈز یا امریکی کرنسی میں 170 ملین ڈالر تھی۔انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں مصر اس کا مستحق ہے اور توقع ہے کہ وہ اگلی دہائی میں مسلسل اپنے سیاحت کے شعبے کو 25 سے 30 فیصد سالانہ ترقی دے گا۔ یہ 2028 تک ہمیں تقریبا 30 ملین (سیاحوں) تک لے جائے گا۔وزیر سیاحت نے کہا کہ یہ ایک ایسی پراڈکٹ ہے جو ان تمام پروڈکٹس میں سب سے زیادہ قابل اعتماد مسابقتی فوائد کی حامل ہے جسیمصر عالمی سطح پر پیش کر سکتا ہے۔احمد عیسی نے کہا کہ فوری ترجیحات میں پروازوں کی تعداد میں اضافہ اور ریگولیٹری طریقہ کار کو آسان بنا کر سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنانا شامل ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ گذشتہ سال دو لاکھ 12 ہزار کمریسیاحتی مقاصد کے لیے بک کیے گئے اور 2028 تک ہوٹلوں کے سیاحتی کمروں کی تعداد نصف ملین تک لے جانے کا ہدف رکھتیہیں۔اس ہدف سے توقع ہے کہ 30 ارب ڈالر کی
سرماریہ کاری کی راہ ہموار ہوگی۔انہوں نے کہا کہ سیاحتی مقامات میں الجیزا گورنری اور اس میں موجود اہرام، قاہرہ کے مرکز میں مصری میوزیم اور عظیم مصری میوزیم شامل ہیں۔ ان میں جلد ہی سیاحوں کی توجہ کے لیے آثار قدیمہ کے نمونے رکھے جائیں گے۔
عیسی نے کہا کہ ہم آج اس تجربے کا جائزہ لے رہے ہیں تاکہ ہم اس سے سبق حاصل کر سکیں اور اسے اگلے درجے تک لے جا سکیں اور اس کو وسعت دیں۔