واشنگٹن (این این آئی)امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ امریکہ کسی بھی چینی حملے کے خلاف تائیوان کا دفاع کرے گا۔ انہوں نے کہا واشنگٹن تائی پے کی آزادی کی حوصلہ افزائی نہیں کرتا۔ یوکرین اور روس کے درمیان جاری جنگ سے متعلق امریکی صدر نے کہا روسی صدر پوٹن ہمارے ارادے کو توڑ نہیں سکتا۔ امریکہ یوکرین کی اس وقت تک مدد کرتے رہے گا
جب تک اسے ضرورت رہے گی۔ایک انٹرویو دیتے ہوئے امریکی صدر بائیڈن نے کہا یوکرین جنگ نہیں ہار رہا بلکہ کچھ علاقوں میں کامیابیاں حاصل کر رہا ہے۔ اس کی وجہ یوکرین کو دی جانے والی بڑی امداد اور یوکرین عوام کی بے مثال بہادری اور عزم ہے۔امریکی صدر نے کہا روس کی یوکرین سے مکمل بے دخلی اور اس کی خودمختاری کو تسلیم کرنا اور یوکرینی عوام کا روس کو ہزیمت کا شکار کرنا ہی جنگ میں یوکرین کی کامیابی ہے۔ ان حالات سے معلوم ہوگیا کہ روس اتنا اہل اور قابل نہیں جتنا لوگ اس کے بارے میں سوچ رہے تھے۔ روس یوکرین کے بے گناہ شہریوں کا خون بہا رہا اور وہاں پر تباہی پھیلا رہا، اس سب کو فتح نہیں کہا جاسکتا بلکہ یہ تو ایک گھنانی حرکت ہے، اسے فتح سمجھنا مشکل ہے۔اپنے انٹرویو میں جو بائیڈن نے کہا امریکہ کافی عرصہ سے ہی ون چائنہ پالیسی سے اتفاق کرتا ہے۔ تائیوان اپنی آزادی کا فیصلہ خود کرتا ہے، ہم تائیوان کی آزادی کیلئے متحرک ہیں نہ اس کی حوصلہ افزائی کررہے ، یہ ان کا اپنا فیصلہ ہے۔امریکی صدر سے سوال کیا گیا کہ کیا امریکی افواج تائیوان کا دفاع کریں گی تو انہوں نے کہا جی ہاں اگراسے غیر معمولی حملے کا نشانہ بنایا گیا تو۔ان سے پھر پوچھا گیا کہ اگر چین نے تائیوان پر حملے کا فیصلہ کیا تو کیا امریکی مردو خواتین تائیوان کا دفاع کرینگے تو جواب میں بائیڈن نے ہاں میں جواب دیا۔بائیڈن کے اس انٹرویو کے بعد وائٹ ہاس کے ایک ذریعہ نے کہا کہ امریکی پالیسی باضابطہ طور پر تبدیل نہیں ہوئی۔ امریکہ یہ نہیں بتائے گا کہ وہ جزیرہ تائیوان کا دفاع کرے گا یا نہیں تاہم یہ مسلح افواج کے کمانڈر انچیف کا اپنا فیصلہ ہے۔
یوکرین روس جنگ کے باعث تیل کی قیمتوں میں اضافے پر امریکی صدر نے کہا کہ ہماری انتظامیہ نے امریکی صارفین پر قیمتوں کا بوجھ کم کرنے کیلئے بہت کچھ کیا ہے۔ ان اقدامات میں ایک یہ ہے کہ ہم نے سٹریٹجک ریزروز میں سے یومیہ 10 لاکھ بیرل عوام کیلئے جاری کیا۔
میرے خیال میں ہم اچھی صورتحال میں ہیں۔انہوں نے کہا روسی صدر یوکرین کے معاملہ پر ہماری مرضی توڑنے کی کوشش کریں گے اور ایسا کرنے کے لیے تیل کی قیمتوں کو استعمال کریں گے۔ لیکن روس سے متعلق معاملات پر امریکہ کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ بہتر پوزیشن میں ہے۔ پوٹن کچھ عرصہ سے امریکہ کو دبا میں لانے کی کوشش کررہے لیکن اس میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔