ریاض (این این آئی )سعودی عرب میں 2018 میں انسداد ہراسانی قانون کا اطلاق ہوا تھا جس کے تحت مختلف ایموجیز کو ہراساں کرنے باعث قرار دیا گیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق ان میں دل یا بوسے والے ایموجیز قابل ذکر ہیں جن کو اجنبی افراد کو مسیجنگ ایپس جیسے واٹس ایپ پر بھیجنا جیل یا جرمانے جیسی سزاں کا باعث بن سکتا ہے، سعودی عرب کے انسداد فراڈ ایسوسی ایشن کے
رکن المواتز قطبی نے بتایا کہ ان ایموجیز کو بھیجنے والا اگر مجرم قرار پایا تو اسے 2 سے 5 سال قید اور ایک لاکھ سعودی ریال (تقریبا 46 لاکھ روپے)جرمانے کی سزائیں اکٹھی سنائی جاسکتی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ واٹس ایپ پر دل کے ایموجی کو بھیجنا ہراساں کرنے کے جرم میں شامل ہے اور آن لائن چیٹس کے دوران کچھ تصاویر اور تاثرات کا استعمال بھی متاثرہ فریق کی شکایت کرنے پر ہراساں کرنے کے جرم میں بدل سکتا ہے۔انہوں نے میسجنگ ایپس کے صارفین کو انتباہ کیا کہ وہ کسی بھی صارف سے اس کی مرضی کے بغیر بات چیت یا نامناسب گفتگو کرنے سے گریز کریں اور نامناسب تاثرات یا سرخ دل کے ایموجیز کا استعمال نہ کریں۔ان کا کہنا تھا کہ انسداد ہراسانی نظام کے تحت جسمانی طور پر ہراساں کرنے کے ساتھ ساتھ جدید ٹیکنالوجی بشمول ایموجیز جیسے سرخ دل، سرخ گلاب وغیرہ کا استعمال ہراساں کرنے کے زمرے میں آتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسے ایموجیز بھیجنے والے کی شکایت اگر متعلقہ انتظامیہ کے پاس کی جائے اور فرد جرم ثابت ہوجائے تو ایک لاکھ سعودی ریال اور/یا 2 سال قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔اگر بار بار ایسا کیا جائے تو 5 سال تک قید اور 3 لاکھ سعودی ریال تک جرمانے کی سزائیں اکٹھی بھی سنائی جاسکتی ہیں۔