ریاض، مدینہ منورہ (اے پی پی)سعودی عرب کے ماہرین آثار قدیمہ نے عراق کے شہر کوفہ سے مکہ تک 1600کلومیٹر طویل راستہ دریافت کیا ہے جو کہ اسلام سے پہلے کے دور میں عام تجارتی روٹ ہوا کرتا تھا جسے بعد از اسلام تبلیغ کے لیے بھی استعمال کیا گیا۔ برطانوی ذرائع ابلاغ کے مطابق حائل یونیورسٹی کے ریکٹر ڈاکٹر خلیل الابراہیم
نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ سعودی وزارت سیاحت نے حال ہی میں یونیورسٹی آف حائل کے ماہرین آثار قدیمہ اور کئی غیرملکی ماہرین کو حائل میں فائد اور البعیث کے علاقوں میں تلاش اور کھدائی شروع کرنے کی اجازت دے دی ہے اور اس سلسلے میں ’دا زبیدہ ٹریل‘ نامی ایک قدیم گزرگاہ کو نئے سرے سے دریافت کیا جا رہا ہےجو عراق میں کوفہ سے مکہ تک 16 سو کلومیٹر طویل ہے۔دریں اثنا سعودی عر ب میں مسجد نبوی میں 117 برس قبل لگایا گیابجلی کا پہلا بلب دار المدینہ عجائب گھر میں محفوظ کر لیا گیا ہے۔ سعودی اخبار کے مطابق مسجد نبوی میں لگائے جانے والے بجلی کے پہلے بلب پر ایک چٹ لگی ہوئی ہے جس پر تحریر ہے کہ یہ بلب 1907( 1325ھ) میں مسجد نبوی میں لگایا گیا تھا اور یہی وہ تاریخ بھی ہے جب پہلی بار جزیرہ نمائے عرب میں بجلی متعارف ہوئی تھی۔ واضح رہے کہ ابتدا میں بجلی کا انتظام مدینہ منورہ کے سوا سعودی عرب کے کسی بھی علاقے میں نہیں تھا۔مسجد نبوی میں اس کی شروعات 2 بجلی گھروں سے ہوئی تھی، ان میں سے ایک کوئلے اور دوسرا مٹی کے تیل سے چلتا تھا اور 20 کلو واٹ بجلی تیار ہوتی تھی۔علاوہ ازیں نماز فجر کے دوران مسجد نبوی میں روشنی کے لیے چارجڈ بیٹری سے استفادہ کیا جاتا تھا۔