ڈھاکہ (این این آئی)بنگلہ دیش کے دارالحکومت ڈھاکا میں 50ویں یوم آزادی کے موقع بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے متوقع دورے کے خلاف شہریوں اور طلبہ نے شدید احتجاج کیا۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق نریندر مودی شیڈول کے تحت 26 مارچ کو ڈھاکا پہنچیں گے اور اسی دن بنگلہ دیش میں یوم آزادی منایا جا رہا ہے۔رپورٹ کے مطابق سیکڑوں افراد نے مرکزی بیت المکرم
مسجد کے باہر مظاہرہ کیا اور اس موقع پر سیکیورٹی کے سخت اقدامات کیے گئے۔مظاہرین بغیر بینرز اور پلے کارڈز کے موجود تھے اور نہ ہی کسی سیاسی جماعت سے وابستگی کا اظہار کیا گیا۔احتجاج کے دوران بھارت مخالف، مودی مخالف نعرے لگائے جارہے تھے اور مطالبہ کیا جارہا تھا کہ مودی ڈھاکا میں نہ آئے۔دوسری جانب ڈھاکا یونیورسٹی میں بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے سیکڑوں طلبہ نے سڑک پر مارچ کیا اور مودی کے خلاف گجرات کا قصائی کے نعرے لگائے۔طلبہ نے مودی مخالف پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن میں ‘مودی واپس جا، واپس بھارت جااورواپس جا قاتل مودی کے نعرے درج تھے۔یاد رہے کہ بھارت کی ریاست گجرات میں جب 2002 میں ہندو مسلم فسادات ہوئے تھے تو نریندر مودی اس وقت مغربی ریاست کے وزیر اعلی تھے جہاں اس دوران ایک ہزار سے زائد افراد لقمہ اجل بنے تھے۔بنگلہ دیش میں مظاہرین نے وزیر اعظم شیخ حسینہ واجد کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان کئی حل طلب تنازعات ہیں۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ مودی اور ان کی ہندو قوم پرست جماعت بھارت میں مسلمانوں پر ظلم کر رہی ہے اور اسی طرح سرحد پر بھارتی فورسز کی جانب سے بنگلہ دیش کے شہریوں کو بھی مارا جاتا ہے، جس کے بارے میں بھارت کا مقف ہے کہ سرحد میں اسمگلنگ میں ملوث افراد کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ڈھاکا کی بیت المکرم مسجد کے سامنے مظاہرے میں شامل حسین محمد انور کا کہنا تھا کہ بھارت کی حامی حسینہ حکومت نے مودی کو دعوت دی ہے اور ہم یہاں اس کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے موجود ہیں۔