الہ آباد (این این آئی )بھارت کے شہر الہ آباد میں فجر کی اذان سے متعلق شکایت موصول ہونے پر مسجد کے لاوڈ اسپیکرز کا رخ موڑ کر آذان کی آواز کو بھی کم کردیا گیا ہے۔بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق الہ آباد یونیورسٹی کی وائس چانسلر ڈاکٹر سنگیتا شریواستوا کی جانب سے ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کو اذان سے متعلق تحریری شکایت کی گئی
ہے۔سنگیتا شریواستوا نے اپنی شکایت میں کہا کہ ان کے گھر کے قریب موجود مسجد میں روزانہ صبح ساڑھے 5 بجے ہونے والی فجر کی اذان سے ان کی نیند میں خلل پڑتا ہے، ان کی آنکھ کھل جاتی ہے اور لاکھ کوشش کے باوجود بھی انہیں پھر نیند نہیں آتی جس کے سبب وہ سارا دن سر درد اور کام کے دوران نیند پوری نہ ہونے کے سبب پریشان رہتی ہیں۔ سنگیتا شریواستوا کی جانب سے اپنی تحریری شکایت کے ساتھ الہ آباد ہائیکورٹ کی جانب سے مئی 2020 میں اذان کی آواز سے متعلق دیئے گئے فیصلے کی کاپی بھی لگائی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اذان اسلام کا ایک بنیادی حصہ ہے مگر اس کی اونچی آواز کو مذہب کا لازمی حصہ نہیں کہا جا سکتا۔بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق اس شکایت پر مسجد کی انتظامیہ کی جانب سے فورا ایکشن لیتے ہوئے مسجد کے مینار پر لگے لاوڈ اسپیکرز کا رخ موڑ دیا گیا ہے اور اسپیکر سے آنے والی آواز کو بھی 50 فیصد مزید کم کر دیا گیا ہے۔لال مسجد کی انتظامیہ کے سربراہ کلیم الرحمن کا کہنا تھا کہ تحریری شکایت سے متعلق مقامی پولیس کے آگاہ کرنے کے فورا بعد ہی اس شکایت پر ایکشن لیتے ہوئے مسجد کے اسپیکرز کا شریواستوا کے گھر کی جانب سے رخ موڑ کر آواز کم کرد ی گئی ہے، مسجد کے اسپیکر کی آواز پہلے ہی الہ آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے مطابق
کم تھی جسے مزید کم کر دیا گیا ہے، وہ اس بات کو یقینی بنانا چاہتے ہیں کہ مسجد کے قریب رہنے والوں میں سے کسی کو بھی کسی قسم کی مشکل نہ اٹھانی پڑے۔دوسری جانب الہ آباد یونیورسٹی کے سابق اسٹوڈنٹس وائس پریزیڈنٹ اکھیلیش یادیو کا ڈاکٹر سنگیتا شریواستوا کی شکایت پر رد عمل دیتے ہوئے کہنا ہے کہ مذہبی ہم آہنگی ہندوستان میں اہمیت رکھتی ہے جبکہ بدقسمتی سے مذاہب کے خلاف بولنا اب فیشن بن گیا ہے۔اکھیلیش یادیو کی جانب سے الہ آباد یونیورسٹی کی وائس چانسلر ڈاکٹر سنگیتا شریواستوا کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔