مقبوضہ بیت المقدس (این این آئی) اسرائیلی ریاست اور متحدہ عرب امارات کے مابین تعلقات میں تنا ئوکی فضا قائم ہے۔ اسرائیل میں اماراتی سرمایہ کاری کی حد کے بارے میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاھو کے بیانات کے بعد اماراتی قیادت کو شرمندگی ہوئی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اماراتیوں نے نیتن یاہو کی طرف سے انتخابی مہم
میں پروپیگنڈا کرنے والے مواد کے طور پر اماراتی سرمایہ کاری کے استعمال پر اپنی غیظ و غضب کا اظہار کیا تھا۔ امارات نے واضح کیا کہ وہ اسرائیل میں ہونے والے انتخابات میں مداخلت نہیں کرے گا۔ امارات اور اسرائیل کے درمیان پائے جانے والے اختلافات نیتن یاھو کے دورہ ابوظبی کی منسوخی کا باعث بنے۔خیال رہے کہ گذشتہ جمعرات کو نیتن یاھوابوظبی کا دورہ کرنے والے تھے لیکن انہوں نے اسرائیل کے ایک فوجی ہیلی کاپٹر جو نیتن یاہو کو اردن کے ہوائی اڈے پر لے جارہا تھا کو اردن کی فضا میں داخلے کی اجازت نہ ملنے کے بعد ان کا یہ دورہ ملتوی ہوگیا تھا۔چینل کے مطابق نیتن یاھو نے کچھ دن پہلے کہا تھا کہ متحدہ عرب امارات اسرائیلی معیشت میں تقریبا 40 ارب شیکل کی سرمایہ کاری کرے گا۔ اس بیان میں اماراتیوں کو مشتعل کردیا گیا تھا۔ امارات اس ڈیل کو خفیہ رکھنا چاہتا تھا مگر نیتن یاھو کے بیان نے سارا بھانڈا پھوڑ ڈالا۔ اسرائیلی ریاست اور متحدہ عرب امارات کے مابین تعلقات میں تنا ئوکی فضا قائم ہے۔ اسرائیل میں اماراتی سرمایہ کاری کی حد کے بارے میں اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاھو کے بیانات کے بعد اماراتی قیادت کو شرمندگی ہوئی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق اماراتیوں نے نیتن یاہو کی طرف سے انتخابی مہم میں پروپیگنڈا کرنے والے مواد کے طور پر اماراتی سرمایہ کاری کے استعمال پر اپنی غیظ و غضب کا اظہار کیا تھا۔