ریاض(این این آئی) سعودی عرب میں غیرملکیوں کے لیے رہائش، اقامہ اور ویزوں کے قوانین واضح ہیں اور ملازمت کے نئے معاہدے کے نفاذ کے بعد تبدیلیاں بھی رونما ہوئی ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق مملکت میں رہنے والے تارکین وطن کو سعودی قوانین سے آگاہ رہنا انتہائی ضروری ہے۔ اسی حوالے سے ایک شہری نے حکومت سے وضاحت طلب
کی کہ میں فضائی سفر کرنا چاہتا تھا لیکن خروج وعودہ ویزے کی معیاد ختم ہوچکی اب تنازل کی خواہش ہے لیکن متعلقہ ادارے سے اعتراض سامنے آرہے ہیں۔انتظامیہ نے جواب دیا کہ خروج وعودہ نکلوانے کے بعد مقررہ مدت کے اندر سفر کرنا لازمی ہوتا ہے بصورت دیگر ایک ہزار ریال جرمانہ عائد ہوگا، جرمانہ ادا کرنے کے بعد تنازل اور دیگر معاملات طے پائیں گے۔اس کے لیے شرط ہے کہ اقامہ کارآمد ہو۔ ایک اور شخص نے جوازات کے ٹوئٹر اکاونٹ پر سوال کیا کہ اقامہ ختم ہونے میں چار ماہ اور 23 دن باقی ہونے کی صورت میں خروج وعودہ کتنے ماہ کا نکل سکتا ہے؟۔اس حوالے سے وضاحت پیش کی گئی کہ اقامہ کی انتہائی مدت تک کے لیے خروج وعودہ ویزا حاصل کرنا ممکن ہے۔ خیال رہے کہ سعودی قوانین کے تحت خروج وعودہ ویزا اقامے کی معیاد کی بنیاد پر جاری ہوتا ہے۔خیال رہے کہ گزشتہ روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کسٹمرکیئر شعبے سے ایک شخص نے دیافت کیا کہ نئے قوانین کے تحت اب کارکن کا اقامہ
اور اس پرعائد فیس مقابل المالی کی ادائیگی کس کے ذمہ ہوگی؟۔ جس پر کہا گیا کہ یہ ذمے داری آجر پر عائد ہوگی اور وہ ہی اس کی فیس ادا کرنے کا بھی مجاز ہوگا۔ایک صارف نے سوال کیا تھا کہ میرا اقامہ ایکسپائر ہوچکا ہے لیکن میں خروج ونہائی پر جانا چاہتا ہوں کیسے ممکن ہے؟ کسٹمرکیئر نے وضاحت پیش کی کہ اس کے لیے کارآمد اقامے کا ہونا لازمی ہے۔