ابوظہبی (این این آئی)متحدہ عرب امارات نے ماہ صیام کے دوران میں کرونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے اور اس سے شہریوں کو محفوظ رکھنے کے لیے نئے اقدامات کے نفاذ کا اعلان کیا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق رمضان المبارک کے آغاز کا انحصار نئے چاند کی ریت پر ہے اور توقع ہے کہ 13 یا 14 اپریل کو اس ماہ مقدس کا آغاز ہوگا۔اس ماہ کے دوران میں افطار کی اجتماعی تقریبات منعقد کی جاتی
ہیں اور مساجد میں مسلمان بڑی تعداد میں اجتماعی طور پر نماز تراویح ادا کرتے ہیں۔یو اے ای کی وزارت صحت نے رمضان کے لیے نیا ہدایت نامہ جاری کیا اور کہا کہ ہرکسی کو خاندانی اجتماعات منعقد کرنے اور ان میں شرکت سے گریز کرنا چاہیے۔اس کے علاوہ خاندان کے باہر کے افراد سے کھانے کے تبادلے سے بھی گریز کرنا چاہیے۔یو اے ای کی قومی ایمرجنسی کرائسیس اور ڈیزاسسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این سیما)نے ایک بیان میں کہا کہ ہرکسی کی صحت اور معاشرے کے تحفظ کے پیش نظر ہم تمام افراد کو مشورہ دیتے ہیں کہ رمضان میں رات کے اجتماعات سے گریز کیا جائے،خاندان کے دوسریافراد کے گھروں میں جانے سے گریز کیا جائے، گھروں اور خاندانوں کے درمیان کھانے کے تبادلے یا تقسیم سے بھی گریز کیا جائے۔البتہ ایک ہی مکان میں رہنے والے خاندان کے ارکان مشترکہ طور پرکھانوں کا اہتمام کرسکتے ہیں۔این سیما نے کہا کہ مساجد کے باہر اجتماعی افطار کے خیمے لگانے اور کھانے تقسیم کرنے یا عوامی مقامات پر افطارخیموں کے انتظام پر سختی سے پابندی عاید کردی گئی ہے۔ریستورانوں کو بھی کھانے تقسیم کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔اتھارٹی کا کہنا تھا کہ صرف مزدوروں کی اقامت گاہوں میں رمضان میں کھانے تقسیم کیے جاسکتے ہیں۔تاہم جولوگ ورکروں میں کھانا تقسیم کرنا چاہتے ہیں، انھیں ان اقامت گاہوں کی انتظامیہ سے رجوع کرنا چاہیے اور کسی ریستوراں کے ذریعے کھانے کے پیکٹ تقسیم کرنے چاہئیں۔انہوں نے مزید کہا کہ رمضان میں سخت پابندیوں پر عمل پیرا ہونے کی صورت میں مساجد میں نماز تراویح کی اجازت ہوگی۔البتہ نمازِعشا اور تراویح کو زیادہ سے زیادہ تیس منٹ میں ختم کرنا ہوگا۔مساجد کو نماز کے فوری بعد بند کردیاجائے گا جبکہ خواتین کے لیے نماز کی مخصوص جگہیں ،دوسری سہولتیں اور مساجد کے باہر شاہراہوں پر نماز تراویح ادا کرنے پر بدستور پابندی برقرار رہے گی۔اتھارٹی نے ہرکسی پر زوردیا کہ وہ ان نئی پابندیوں اور ہدایات کی پاسداری کرے۔اس نے واضح کیا ہے کہ رمضان میں حکام چھاپا مار معائنوں کی بھرپور مہم چلائیں گے اور جو کوئی بھی، خواہ وہ فرد ہویا ادارہ،ان پابندیوں کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوگا،اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔