برسلز (این این آئی )بریگزٹ کے بعد یورپی یونین کے دیگر ممالک کے بہت سے افراد برطانیہ میں ہی رہنا چاہتے ہیں۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق برطانوی وزارت داخلہ نے بتایاکہ انہیں 4.9 ملین افراد کی طرف سے برطانیہ میں رہائش کے لیے درخواستیں موصول ہوئی ہیں۔ ان میں سے قریب 4.4 ملین افراد کو اس کی اجازت دے
دی گئی جبکہ 34 ہزار کی درخواستیں رد کی گئی ہیں۔ گزشتہ برس کے اختتام پر بریگزٹ کی تکمیل کے بعد برطانیہ اور دیگر یورپی ممالک کے درمیان آزادانہ سفر کا سلسلہ ختم ہو گیا ہے۔ ماضی کے برخلاف اب دیگر یورپی شہری بغیر رہائشی اور کام کرنے کے اجازت نامے کے برطانیہ میں نا تو رہ سکتے ہیں اور نا ہی کام کر سکتے ہیں۔ دوسری جانب یورپی یونین کے رہنمائوں نے لوگوں سے کہا ہے کہ وہ یورپی ممالک کے درمیان انتہائی ضرورت کے علاوہ سفر کرنے سے اجتناب برتیں۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ انتباہ یورپی رہنماں کی ٹیلی کانفرنسنگ کے ذریعے ہونے والی ایک ملاقات کے بعد جاری کیا گیا ہے۔ اس سربراہی ملاقات کا مقصد کورونا وائرس کی نئی تبدیل شدہ اقسام کا پھیلا روکنے کے لیے اقدامات پر غور کرنا تھا۔ یورپی رہنماں کے مطابق سرحدیں کھلی رہیں گی، ساتھ ہی انہوں نے آئندہ دنوں میں کچھ سفری پابندیوں سے بھی متنبہ کیا۔ واضح رہے کہ برطانیہ میں کورونا سے بڑھتی ہوئی اموات کا سلسلہ نہ رک سکا، مزید 1290 افرادہلاک ہوگئے جبکہ 37 ہزار سے زائد نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔میڈیارپورٹس کے مطابق لاک ڈاون کی خلاف ورزی کرکے پارٹی میں شرکت کرنے والوں کو آٹھ سو پاونڈ جرمانہ دینا پڑے گا۔صورتحال خراب ہونے کے سبب برطانیہ کے وزیراعظم بورس جانسن نے لاک
ڈاون ختم کرنے کی تاریخ دینے سے گریز کیا۔دوسری طرف انگلینڈ اور ویلز کے کئی علاقوں کو طوفان کرسٹوف کا سامنا ہے۔ طوفان کے باعث مانچسٹر سمیت مختلف علاقوں میں سڑکیں اور گھر پانی میں ڈوب گئے۔میڈیارپورٹس کے مطابق بعض علاقوں سے لوگوں کا انخلا جبکہ کورونا وبا کے دور میں سیلاب نے لوگوں کی مشکلات بڑھادی ہیں۔محکمہ موسمیات نے اگلے ہفتے مزید بارشوں کی پیشگوئی کی۔ صورت حال مزید خراب ہونے کا خدشے کے باعث فوج کو طلب کرلیا گیا۔