اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک /این این آئی )متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے مابین طے پانے والا اہم معاہدہ معطل ہو گیا ۔ نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور عر ب امارات کےک درمیان طے پانے والا ویزہ فری معاہدہ یکم جولائی 2021ء تک معطل رہے گا ۔ متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ ملک میں دوبارہ بڑھتے کرونا کیسز کے باعث اسرائیلی شہریوں پر
ویزہ فری داخلے پر پابندی عائد کی جارہی ہے کہ جو کہ یکم جولائی 2021ءتک رہے گی اس کے بعد صورتحال کو دیکھا جائے گا اگر حالات نارمل ہوئے تو فری ویزہ سروس بحال کر دی جائے گی ۔ اسرائیلی وزیر خارجہ کی جانب سے عرب امارات کی جانب سے لگائی جانے والی ویزہ فری سروس پر پابندی کی تصدیق کر دی ہے ۔ واضح رہے کہ اسرائیل اور متحدہ عرب امارات نے دونوں مُمالک کے شہریوں کو سفری ویزا سے استثنا دینے پر اتفاق کیا تھا۔ اس طرح مُتحدہ عرب امارات واحد خلیجی عرب ملک ہے جس کے شہری بغیر ویزے کے اسرائیل میں داخل ہو سکیں گے۔اسرائیلی وزیراعظم نے ایک بیان میں کہا کہ”ہم اپنے شہریوں کو ٹریول ویزا سے استثنا دینے پر متفق ہیں۔” دونوں ملکوں کے مابین متعدد معاہدوں پر دستخط کرنے کے لیے آئے اماراتی وفد سے بات کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ ہم دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم کریں گے اور ایک دوسرے کے لیے مزید چھوٹ دیں گے۔اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بعد امریکا نے متحدہ عرب امارات کو 23 ارب 37کروڑ ڈالر مالیت کے جدید دفاعی آلات اورایف 35 لڑاکا جیٹ فروخت کرنے کے سودے کی منظوری دی گئی تھی ۔امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے اس دفاعی سودے کا اعلان کیاتھا اورکہا کہ یو اے ای کو جدید لڑاکا جیٹ مہیا کرنے کے باوجود اسرائیل کی خطے میں فوجی برتری برقرار رہےگی اور اس کا دفاعی توازن نہیں بگڑے گا۔امریکا کے یو اے ای کے لیے منظور کردہ اس دفاعی پیکج میں 10 ارب 40 کروڑ ڈالر مالیت کے 50ایف 35 لڑاکا جیٹ لائٹنگ دوم، 2ارب 97 کروڑ ڈالر مالیت کے 18 ایم کیونوبی بغیر پائیلٹ سسٹمز ( جدید مسلح ڈرون سسٹمز)ور 10 ارب ڈالرز مالیت کے فضا سے فضا اور فضا سے زمین میں مار کرنے والے ہتھیار شامل ہیں۔مائیک پومپیو نے اپنے بیان میں کہا کہ متحدہ عرب امارات امریکا کا ایک دیرینہ سکیورٹی شراکت دار ہے۔
محکمہ خارجہ کو ہدایت کی ہے کہ کانگریس کو یو اے ای کومتعدد جدید دفاعی ہتھیار فروخت کرنے کے ہمارے ارادے سے متعلق مطلع مطلع کردیا جائے۔ان دفاعی سودے کی مجموعی مالیت 23 ارب 37 کروڑ ڈالر ہے۔انھوں نے کہا کہ یہ دفاعی سودا یو اے ای سے امریکا کی گہری شراکت داری کا مظہر ہے اور اسی کے اعتراف میں کیا جارہا ہے،اس ملک کی جدید دفاعی صلاحیتوں کی ضروریات کو
پورا کیا جارہا ہے تاکہ وہ ایران سے بڑھتے ہوئے لاحق خطرات سے اپنا دفاع کرسکے۔ان کا کہنا تھا کہ یو اے ای کا اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کرنے کے لیے امن معاہدہ مشرقِ اوسط کے خطے کے تزویراتی لینڈ اسکیپ کو مثبت انداز میں تبدیل کرنے کی غرض سے کسی ایک نسل میں ایک موقع ایسا ہے۔بعض اسرائیلی عہدے دار یو اے ای کو ایف 35 لڑاکا جیٹ کی فروخت کی مخالفت کرچکے ہیں۔ان کا کہناتھا کہ اس سے خطے میںفوجی توازن بگڑ سکتا ہے لیکن مائیک پومپیو نے اس تاثر کی نفی کرتے
ہوئے کہا کہ یو اے ای کو ہتھیاروں کی فروخت اسرائیل کی عددی فوجی برتری کو برقرار رکھنے سے متعلق امریکا کی طویل عرصے سے جاری پالیسی سے مکمل مطابقت رکھتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سکیورٹی کے شعبے میں تعاون اور دفاعی ہتھیار وآلات امریکا کی سفارت کاری میں دو طاقتور عناصر ہیں۔آج کا اعلاناس دفاعی تعاون کے فروغ کی بازگشت اور تسلسل ہی ہے جس کا آغاز مصر کے اسرائیل کے ساتھ کیمپ ڈیوڈ میں 1979 میں طے شدہ معاہدے سے ہوا تھا۔اس کے علاوہ اردن کے ساتھ بھی ہمارے قریبی سکیورٹی تعلقات استوار ہیں۔اس نے 1994 میں اسرائیل کے ساتھ معمول کے تعلقات استوار کیے تھے۔اب ہم سب مل جل کر معاہدہ ابراہیم کو کامیابی سے ہم کنار کرنے کے لیے پرعزم ہیں۔