سڈنی ( آن لائن )سابق میجر جنرل اور کنزرویٹو لبرل سینیٹر جم جم ملن کا تعلق آسٹریلا سے ہے انہوںنے بڑے اعتماد کے ساتھ یہ دعوی کیا ہے کہ چین اور امریکہ کے درمیان آئندہ تین سے پانچ سال کے اندر جنگ ہو گی اور اس جنگ میں آسٹریلیا بھی شامل ہو گا۔ملن نے آسٹریلین آرمی میں چالیس سال سروس کی،انہوںنے اپنے تجربے کی بنا پر اپنی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ
وہ اپنی دفاعی استعداد میں اضافہ کریں اور بارڈر سکیورٹی کو مزید مضبوط کریں۔کیونکہ آئندہ وقت میں جب چین حملہ آور ہو گا تو ہم اپنی سرحدوں کی حفاظت بہتر انداز میں کر سکیں۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں موقعہ سے فائدہ اٹھانا چاہیے ا ور امریکا نے اپنے موجودہ زوال کے وقت جو کچھ چھوڑا ہے اور سپیس پیدا ہوئی ہے ہمیں اس میں اپنے قدم جما لینے چاہئیں۔اس حوالے سے ملن واضح ہیں کہ آسٹریلا پر چین کی چڑھائی ناگزیر ہے اور وہ وقت قریب ہے جب چین اعلان جنگ کرے گا لہذا آسٹریلا کو اس وقت کے لیے ابھی سے تیار ہونا ہو گا۔اس بات سے آسٹریلویوں کو 1950کا چین کا کمیونسٹ دور یاد آ رہا ہے جسے اب ڈومینو تھیوریکے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔جس وجہ سے مس گائیڈ ہو کر آسٹریلیاویتنام کی جنگ میں شامل ہو کر تباہ ہوا تھا۔آسٹریلیا میں بہت سارے لوگوں نے جنرل ملن کی بات سے اتفاق نہیں کیااور انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں کیونکہ ا س وقت چین ا ور آسٹریلیا کے درمیان تجارتی تعلق بہت اچھے ہیں۔جبکہ ملن اپنی بات پر ڈٹے ہوئے ہیں اور ان کا مانناہے کہ تائیوان کے معاملے پر امریکا مدد کو آئے گا۔یوں امریکااور چین کے درمیان جنگ شروع ہو گی اور جس کے ایندھن میں آسٹریلیا کو بھی شامل ہونا ناگزیر ہو جائے گا۔کیونکہ چین نے تجارت کے نام پر اس وقت دنیا کے زیادہ تر ممالک میں اپنا اثرورسوخ بڑھانا شروع کر دیا ہے ا ور اس حوالے سے روس کے ساتھ بھی ہاتھ ملا لیا ہے جو کہ امریکا کے لیے تشویشناک صورت حال ہے۔ لہذا ایہ صورت حال اگر ایسے ہی رہی تو معاملہ تصادم کی طرف جائے گااور اس کا نتیجہ کبھی بھی اچھا نہیں نکلے گا۔یوں امریکااور چین کی جنگ میں آسٹریلیا تو کودے گا ہی ساتھ میں کئی اور ممالک بھی اس جنگ کا ایندھن بنے سے پیچھے نہیں رہیں گے۔