انقرہ(این این آئی)ترکی میں صدر رجب طیب ایردوآن کی توہین کے الزام میں903لڑکوں کے خلاف مقدمات قائم کئے گئے ہیں،غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق ترکی کی وزارتِ انصاف کے فراہم کردہ اعدادوشمار سے انکشاف ہوا کہ گذشتہ چھ سال کے دوران میں صدر
کی توہین کے الزام میں 128872 درخواستوں کی تحقیقات کی گئی ۔پراسیکیوٹروں نے صرف 2019 میں 36066 درخواستوں کا جائزہ لیا تھا اور ان میں سے 11371 افراد کے خلاف فوجداری مقدمات دائر کیے گئے تھے۔ترکی کے ضابط فوجداری کی دفعہ 299 کے مطابق صدر کی توہین ایک فوجداری جرم ہے،اس کے مرتکب کو ایک سے چار سال تک قید کی سزا سنائی جاسکتی ہے۔اگراس جرم کا کھلے عام ارتکاب کیا جائے تو چھ گنا زیادہ سزا سنائی جاسکتی ہے۔وزارت انصاف کے اعداد وشمار کے مطابق گذشتہ چھ ماہ کے دوران میں جن نوعمر لڑکوں کے خلاف صدر کی توہین کے الزام میں مقدمات چلائے گئے ہیں، ان کی عمریں 12 سے 17 سال کے درمیان تھیں۔صدر ایردوآن کے خلاف بالعموم سوشل میڈیا پر توہین آمیز پوسٹوں کے الزامات میں 9556 افراد کو قصوروار قرار دیا گیا ۔ان میں 2676 افراد کو قید کی سزائیں سنائی گئیں۔ان میں سات کم سن بچے تھے جبکہ 4325 افراد کو الزامات سے بری کردیا گیا تھا۔
ترک شہریوں کے علاوہ 234 غیرملکیوں اور آٹھ قانونی اداروں کے خلاف بھی صدر کی ہتک عزت کے الزام میں مقدمات چلائے گئے ہیں اورترکی کی عدالتوں نے نو غیرملکیوں کو قید کی سزائیں سنائی ہیں۔واضح رہے کہ ترکی کی دستوری عدالت نے 2016 میں ضابطہ فوجداری کی دفعہ 299 کو کالعدم قرار دینے کی تجویز مسترد کردی تھی۔اس نے قرار دیا تھا کہ یہ دفعہ امن عامہ کو برقرار رکھنے اور جمہوری معاشرے کے لیے ناگزیرہے۔