واشنگٹن(این این آئی) امریکی سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو نے اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو اور سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی مبینہ ملاقات کی بحث کو دوبارہ چھیڑ دیا کہ دونوںشاید ملے یا شاید نہیں ملے۔ رپورٹ کے مطابق امریکی اور اسرائیلی میڈیا نے رواں ہفتے رپورٹ دی تھی کہ دونوں رہنماؤں کی سعودی عرب کے ایک چھوٹے سے علاقے نیوم میں ملاقات ہوئی تا کہ
دیرینہ دشمنوں کے مابین تعلقات معمول پر لائے جائیں۔سعودی عرب کی جانب سے اس ملاقات کی تردید کی گئی تھی تاہم اسرائیل کی جانب سے نہیں کی گئی۔میڈیا رپورٹس میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ سیکریٹری اسٹیٹ مائیک پومپیو بھی اس وقت نیوم میں موجود تھے اور انہوں نے اس ملاقات میں شرکت بھی کی۔دوسری جانب 2 روز قبل امریکی نشریاتی ادارے فاکس نیوز کے ایک انٹرویو میں اینکر نے مائیک پومپیو سے مطالبہ کیا کہ اپنے دورے کے موقع پر بینجمن نیتن یاہو کی محمد بن سلمان سے ملاقات کی وضاحت کر کے اس بحث کا خاتمہ کریں۔جس پر سیکریٹری اسٹیٹ نے جواب دیا کہ دیکھیں میں نے بھی اس پر خبریں دیکھی ہیں، میں ان دونوں میں سے ہر ایک کے ساتھ تھا، میں یروشلم میں اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کے سربراہ کے ساتھ بھی تھا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری نتیجہ خیز بات چیت ہوئی، میں یہ بات ان پر چھوڑوں گا کہ اس ملاقات پر گفتگو کریں جو شاید ان کے درمیان ہوئی یا شاید نہیں ہوئی۔اینکر سوال کیا کہ کیا آپ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مدت صدارت ختم ہونے سے قبل دیگر ممالک مثلاً سعودی عرب کے اسرائیل سے تعلقات معمول پر لانے کے اعلانات کی توقع رکھتے ہیں؟جس کے جواب میں مائیک پومپیو نے کہا کہ میں کرتا ہوں، مجھے اس طرح کے مزید اعلانات کی توقع ہے، کیا وہ آئندہ 30 روز یا 60 روز یا پھر 6 ماہ میں سامنے آتے ہیں یہ جاننا مشکل ہے لیکن سفر کا راستہ بالکل
واضح ہے۔خیال رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ جو کہ 20 جنوری کو جو بائیڈن کو اختیارات سونپنے جارہے ہیں انہوں نے مائیک پومپیو کو رواں ماہ مشرق وسطیٰ بھیجا تھا کی وجہ بظاہر وائٹ ہاؤس چھوڑنے سے قبل سعودی عرب کو اسرائیل کو تسلیم کرنے والے خلیجی ممالک کی پیروی کرنے پر راضی کرنا تھا۔